گھر پر خمس کا کیا حکم یے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ
    اس سلسلہ میں آیۃ اللہ خامنہ ای کا فتوی یہ ہے کہ اگر پرانا گھر اس کی ضروریات میں سے تھا اس طرح کے وہ کم از کم ایک سال اس میں رہا ہے تو اس پر خمس واجب نہیں ہے۔
    استفتاء wilayat.com از دفتر آیۃ اللہ خامنہ ای۔
    شماره استفتاء: c3GK81Dj3LE
    لیکن آیۃ اللہ سیستانی کا فتوی یہ ہے:
    وہ گھر جس میں انسان سکونت رکھتا ہے اور حد اقل، خمس کی تاریخ کے پہلے سال میں اس سے بے نیاز نہیں ہوا ہے اس پر خمس واجب نہیں ہے، اور کوئي شخص نیا گھر لے اور پرانہ گھر بھی رکھے، تو اگر گھر تبدیل کرنے کی ضرورت صرف پرانے گھر کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے ہو کہ اس کی ضرورت کو پورا نہیں کر رہا تھا تو نئے گھر میں سے پرانے گھر کی قیمت کی مقدار کا خمس ادا کرے، لیکن اگر گھر کا تبدیل کرنا اس لئے ہو کہ پرانہ گھر رہنے کے قابل نہیں رہ گیا تھا خواہ ویران ہونے کی وجہ سے ہو یا یہ کہ وہ علاقہ (ایریہ) رہنے کے لایق نہ رہا ہو یا کو‏ئي اور وجہ ہو تو نئے گھر کا خمس واجب نہیں ہے، یا یہ کہ پرانے گھر سے کسی اور طریقے سے استفادہ کرنا ممکن ہو، مثلا اپنے بیٹے کو وہاں رہنے کو دے یا کرایہ پر دے یا انبار بنا دے، تو اس صورت میں بھی خمس واجب نہیں ہے، لیکن اگر اس سے استفادہ کرنا ممکن ہو اور اسے اسی طرح رہا کرے تو لازم ہیکہ اتنی مقدار خمس جو اوپر بیان ہوا ادا کرے۔
    https://www.sistani.org/urdu/qa/01797/page/6/#25667

جواب دیں۔

براؤز کریں۔