Answer ( 1 )

  1. جواب
    سلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہ

    ا۔ معروف اور منکر سے واقف ہونا

    امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی اولین شرط معروف اور منکر کے بارے میں واقفیت ہے یعنی امر ونہی کرنے والا خود معروف ومنکر کے بارے میں جانتا ہو اور اگر خود ہی معروف ومنکر سے واقف نہ ہو تو امر بالمعروف ونہی عن المنکر واجب نہیں ہے بلکہ ایسی صورت میں امر ونہی نہیں کرنا چاہئیے کیونکہ اس صورت میں عین ممکن ہے کہ منکرات کا حکم دے دے اور معروف سے نہی کر بیٹھے۔ لہٰذا کسی ایسے شخص کو نہی عن المنکر کرنا واجب بلکہ جایز نہیں ہے جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم کہ وہ حرام کا مرتکب ہورہا ہے یا نہیں(مثلاً ہمیں نہیں معلوم کہ جو موسیقی سن رہا ہے وہ مطرب اور حرام ہے یا نہیں)

    ۲۔تاثیر کا احتمال ہو

    امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی دوسری شرط ’’تاثیر کا احتمال‘‘ ہے یعنی امرونہی کرنے والا یہ احتمال دے کہ اس کے امرونہی کا اثر ہوگا اور اس کا کوئی مفید نتیجہ برآمد ہوگا چاہے مستقبل میں ہی سہی۔

    ۳۔ گناہ پراصرار

    امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی تیسری شرط ’’گناہ پر اصرار‘‘ ہے یعنی گناہگار مسلسل گناہ کرتا ہواور گناہ پر مصر ہو لیکن اگریہ معلوم ہوکہ امر ونہی کے بغیر وہ خود ہی اپنی غلطیوں کی اصلاح کرلے گا یعنی معروف کو بجالائے گا اور محرمات سے پرہیز کرے گا تو ایسے شخص کوامرونہی کرنا واجب نہیں ہے۔

    ۴۔ کوئی مفسدہ نہ ہونا

    امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی چوتھی شرط یہ ہے کہ کوئی مفسدہ نہ ہو یعنی امرونہی کرنے سے کوئی فساد یا خرابی لازم نہ آرہی ہو لیکن اگر امرونہی کی وجہ سے کوئی فساد یا خرابی لازم آرہی ہے مثلاً امرونہی کرنے والے یا کسی اور مسلمان کی جان، مال یا آبرو یاکسی قسم کے نقصان کا خطرہ ہوتو ایسے موقع پر امرونہی واجب نہیں ہے لیکن مکلف کی ذمہ داری ہے کہ اہم ومہم کا لحاظ رکھے یعنی یہ دیکھے کہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے کا نقصان زیادہ ہے یا اس فریضہ کو ترک کرنے کا، اور اس کے بعد جو اہم نظر آئے اسے اختیار کرے۔

    حوالہ: تعلیم احکام،بحث امر بالمعروف و نہی عن المنکر،فصل ہشتم ،ص۴۳۲مرجع عالی قدر حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای مد ظلہ العالی

جواب دیں۔

براؤز کریں۔