امام رضا علیہ السلام کو امام ضامن کیوں کہا جاتا ہے؟

سوال

امام رضاعلیہ السلام کو ضامن آہو{ہرن کا ضامن }کیوں کہا جاتا ہے؟اور امام ضامن کی تاریخ کیا ہے؟

Answer ( 1 )

  1. جواب

    سلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

    مسلمان جب کہیں سفر پر جاتے ہیں کپڑے کے ایک کترن میں کچھ رقم باندھ کراپنے پاس امام ضامن کی نیت سے رکھ لیتے ہیں۔اسی طرح ہمارے یہاں دلہا ،دلہن کو نطر بد سے بچانے کیلئےبھی ان کے بازووں پر امام ضامن باندھا جاتا ہے۔اس رسم کی ابتداءامام رضاعلیہ السلام کے دور سے ہی ہوئی ہے، جب آپ کے نام کا سکّہ رائج ہوا۔

    آپ کے محبین اس سکّے کو برکت اور اپنی حفاظت کے پیش نظر اپنے اپنے پاس رکھتےتھے ۔

    چونکہ ضامن کا مطلب ہی ضمانت دینے والا ہے ،سو مسلمانوں کا عقیدہ رہا ہے کہ ہماری حفاظت کی ضمانت امام رضا علیہ السلام کے ذمہ ہے۔

    یہ سب کیوں ہوا؟

    اس لئے کہ جب مولا مدینے سے "مرو یا خراسان "کی جانب عازم سفر تھے،تو آپ علیہ السلام نے جنگل میں ایک شکاری کو دیکھا جو ایک ہرنی کو بعد از شکار ذبح کرنا چاہتا تھا۔ہرنی اس چنگل سے چھٹکارہ پانے کے لئے تمام طرح کےحربےآزمارہی تھی،مگر بے سودتھا اسی اثناءمیں امام علیہ السلام قریب پہونچے،جب ہرنی کی نظروارث سلیمان ،کریم امام علیہ السلام کے رخ انورپر پڑی تو اسنے اپنی زبان میں آپ سے شکاری کی شکایت کی اور مدد کی درخواست کی۔ہرنی کی فریاد سن کر امام علیہ السلام نے شکاری سے فرمایاکہ:

    "اس ے چھوڑدو،اس کا بچہ بھوکا ہےاور یہ ماں اپنے بچے کی محبت میں تڑپ رہی ہے۔ہم ضمانت دیتے ہیں کہ جیسے ہی یہ اپنے بچے کو دودھ پلا چکے گی ،تمھارے پاس واپس آجائیگی”

    یہ سن کر شکاری نے ہرنی کو آزاد کردیا ،اور ضمانت کے طور پرامام علیہ السلام کے نزدیک آکر بیٹھ گیا اورہرنی کا انتظار کرنے لگا۔

    امام علیہ السلام مطمئن تھے، جبکہ شکاری مضطرب رہااور اپنے فیصلے پر پچھتانے لگا۔

    لیکن امام علیہ السلام پر ایمان واطاعت میں یہ جانورکئی انسانوں پر سبقت لے گیا اور شکاری یہ دیکھ کر ششدر رہ گیاکہ ہرنی اپنے بچےکی بھوک مٹاکر واپس آئی اور شکریہ کے اظہار کے طور پر اپنے کریم امام علیہ السلام کے قدموںمیں اپناسر رکھ کر بیٹھ گئی۔

    شکاری اپنے پست خیالات پر شرمندہ ہوا اور اپنی خفّت مٹانے کی غرض سے اور امام علیہ السلام کے اس اعجاز عظیم کے اعتراف کے طورپر ہرنی کو آزاد کردیا۔

    اس طرح ایک ماں کی محبت بھری ممتا کا احترام ،امام رضا علیہ السلام کو "ضامن آہو” کا لقب دلوا گئی۔اور اس تاریخی واقعےکے بعد امام ثامن علیہ السلام ،”امام ضامن” بھی کہلائے جانے لگے۔

    حوالہ:

    بحارالانوار،جلد۳،۴

جواب دیں۔

براؤز کریں۔