اگر شوہر اپنی بیوی کو شرعی امور کا پابند نہ بنائے تو کیا فاسق حساب کیا جائے گا؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
شوہر پر ہر ممکنہ طریقے سے اس کی اصلاح کے اسباب فراہم کرنا واجب ہے اور ایسی تندخوئی سے پرہیز ضروری ہے جس سے بدخلقی اور آپس میں عدم ہم آہنگی کی بو آتی ہو، مار پیٹ اور لڑائی جھگڑا مسئلہ کا حل نہیں ہے لہذا اس سے بالکل پرہیز کریں ۔ اور اگر احتمال ہو کہ وقتی طور پر صلۂ رحمی ترک کرنے سے وہ گناہ سے کنارہ کش ہو جائے گی تو اس پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ضمن میں ایسا کرنا واجب ہے، ورنہ قطع رحمی کرنا جائز نہیں ہے۔ اسکو شریعت کی پابندی کی اہمیت بتائے اور اسکو ترک کرنے کی صورت میں جس عذاب کا ذکر کیا گیا ہے اسکے اوپر روشنی ڈالے ۔ اسی طرح دینی محفلوں میں شرکت کرنا اور دیندار رشتہ داروں کے یہاں آنا جانا اس کی اصلاح کے لئے نہایت مؤثر ہے۔ اگر وہ اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرتا تو وہ بریء الذمہ ہے
لیکن اگر وہ اسے نہی عن المنکر کر سکتا ہے اور نہیں کرتا تو فاسق ہے۔
http://www.leader.ir/ur/book
https://www.sistani
https://makarem.ir/main.