امام علی نے دوران خلافت فدک واپس کیوں نہیں کیا ؟
سوال
اگر باغ فدک بی بی فاطمہ اور اولاد فاطمہ کا حق تھا اور حکومتوں نے اسے غصب کر رکھا تھا تو امام علی ع نے اپنے دورخلافت میں فدک کو حضرت فاطمہ زھرا س اور حسنین علیھم السلام کو واپس کیوں نہیں کیا؟
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
یہ سوال در اصل مسئلہ فدک کو نہ سمجھنے کی بنا پر پیدا ہوا ہے ، فدک کا مسئلہ صرف زمین اور اور چند کھجور کے درختوں کا مسئلہ نہیں ہے ، مسئلہ فدک در اصل مسئلہ ولایت و امامت و خلافت ہے ، فدک ایک استعارہ ہے ۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ امیر المومنین علی علیہ السلام امام بر حق ہیں، خلیفہ بلا فصل ہیں ، جو بھی اسے نہ مانے وہ بھی غاصب فدک ہے ۔
چنانچہ ایک مرتبہ ہارون الرشید نے امام موسی کاظم علیہ السلام سے کہا آپ فدک کے حدود اربعہ معین کیجئے میں فدک آپ کو لوٹا کے اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنا چاہتا ہوں ۔
امام نے فرمایا : تو ایسا نہیں کر سکے گا ۔
اس نے کہا : کیونکہ نہیں، آپ اس کے حدود اربعہ تو بتائیے میں لوٹاکے اس مسئلہ کو ختم کر دونگا ۔
امام نے فرمایا کہ فدک کے حدود اربعہ پوچھنا چاہتا ہے تو سن :
امّا الحدّ الاوّل فعَدَن… اس پہلی حد عدن ہے
والحدّ الثّانی سمرقند… دوسری حد سمرقند ہے
و الحدّ الثّالث افریقیة …تیسری حد افریقہ ہے
و الرّابع سیف البحر مما یَلِی الجُزُر و ارمینیة …اور چوتھی حد سیف البحر اس کے جزیرے اور ارمینیہ ہے
فتغیّر وجه الرّشید و قال ایهاً … یہ سن کر ہاروں کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور کہنے لگا : عجب ؛ فلم یبق لنا شیء … پھر تو ہمارے لئے کچھ بچا ہی نہیں ۔
حوالے :
سبط ابن الجوزی، تذکره الخواص، نجف، منشورات المکتبه الحیدریه، 1382 ه. ق، ص 350؛
ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی طالب، قم، مؤسسه انتشارات علامه، ج 4، ص 320؛
ابوالفرج الاصفهانی، مقاتل الطالبیین، نجف، منشورات المکتبه الحیدریه، 1385 ه. ق، ص 350.
سیره پیشوایان، مهدی پیشوایی، موسسه امام صادق(علیه السلام)، قم، 1390ه. ش، ص 461