ایسی چیزیں دوسرے ممالک کو بیچنا جن سے الکحل والی شراب بنتی ہو کیسا ہے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    اگر کوئی چیز کہ جس سے جائز فائدہ اٹھایا جاسکتا ہو اس نیت سے بیچی جائے کہ اسے حرام مصرف میں لایا جائے مثلاً انگور اس نیت سے بیچا جائے کہ اس سے شراب تیار کی جائے تو اس کا سودا حرام بلکہ احتیاط کی بنا پر باطل ہے۔ اور اگر کوئی شخص انگور اس مقصد سے نہ بیچے اور فقط یہ جانتا ہو کہ خریدار انگور سے شراب تیار کرے گا تو اس سلسلہ میں آیۃاللہ خامنہ ای کا نظریہ یہ ہے کہ اگر عرف عام میں اسکو حرام کام میں مدد کرنا کہا جائے یا بیچنے والے کی ذمہ داری نہی عن المنکر ہو(مثلا نہی عن المنکر کرنے سے خریدار شراب بنانے سے باز آجائےگا) تو ایسی صورت میں بیچنا حرام ہے ورنہ جائز ہے۔

    لیکن آیۃ اللہ سیستانی کے مطابق اگر کوئی شخص انگور اس مقصد سے نہ بیچے اور فقط یہ جانتا ہو کہ خریدار انگور سے شراب تیار کرے گا بطور مطلق اس سودے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم۔
    آیت‌الله‌العظمی خامنه‌ای مدظله‌العالی
    دروس "سوم و چهارم و پنجم” از جلد دوم «رساله‌ی آموزشی» احکام

    http://farsi.khamenei

    توضیح المسائل اردو۔ آیۃ اللہ سیستانی۔ مسئلہ ۲۰۷۶
    https://www.sistani

جواب دیں۔

براؤز کریں۔