باپ کےہر دن قضا روزہ کے بدلے بڑا بیٹا ایک مدّ طعام فقیر کو دیدے تو کیا یہ کافی ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
جواب
سلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
والد کے انتقال کےبعد احتیاط لازم کی بنا پر بڑے بیٹے پر لازم ہے کہ وہ ماہ رمضان کے قضا روزوں کو اس تفصیل کے مطابق جو والد کی قضا نماز کی فصل میں بیان ہوئی ہے بجالائے اور ہر دن روزہ رکھنے کے بدلے ایک مدّ (تقریباً ۷۵۰ گرام) طعام بھی فقیر کو دے سکتا ہے تو اس صورت میں والد کے روزوں کی قضا اس پر واجب نہیں ہے، لیکن اگر میت نےوصیت کی ہو کہ اس کے روزوں کےلیے اجیر معین کریں تو طعام دینا کافی نہیں ہے اور اس صورت میں لازم ہے کہ اس کے ایك تہائی مال سے قضا روزوں کے لیے کسی شخص کو اجیر معین کریں ۔
حوالہ: آیۃ الله العظمٰی آقای سید علی سیستانی دام ظلہ ،توضیح المسائل جامع مسئلہ 2094