بغیر کسی وجہ کے بچے کو دو سال سے کم یا زیادہ دودھ پلانا کیسا ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
حکم قرآن کے مطابق بچے کو دو سال دودھ پلانا چاہئے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے’’وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ أَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ ‘‘( مائیں اپنے بچوں کو دو سال مکمل دودھ پلائیں) لیکن ۲۱ مہینہ پلانے میں بھی کوئ حرج نہیں ہے۔ چنانچہ امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے : ’’الرضاع واحدٌ و عشرون شهراً فما نقص فهو جورٌ علی الصبی‘‘(بچہ کو اکیس مہینے دودھ پلانا چاہئے اگر کوئی اس سے کم پلائے تو یہ بچے کے حق میں ظلم ہے)۔
لیکن جہاں تک دو سال سے زیادہ کا سوال ہے تو اس سلسلہ میں علما فرماتے ہیں کہ دو سال سے زیادہ دودھ پلانا حرام تو نہیں ہے لیکن مناسب بھی نہیں ہے اور یہ بچے لئے نقصان دہ ہے۔
چنانچہ صاحب مجمع البیان مندرجہ بالا آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ماں باپ باہمی مشورے سے بچہ کو دوسال سے کم دودھ پلا سکتے ہیں اور چوبیس مہینے سے زیادہ بھی ۔ لیکن احتیاط یہ ہے کہ دو سال سے زیادہ دودھ نہ پلائیں۔ اسی طرح آیۃ اللہ سیستانی فرماتے ہیں: بچہ کو اکیس مہینے دودھ پلانا مستحب ہے اور چوبیس مہینے سے زیادہ دودھ پلانا سزاوار نہیں ہے۔
https://www.sistani.org