تکبیرات سبعہ اور امام حسین میں ربط کیا ہے ؟

سوال

ابتدائے نماز میں مستحب سات تکبیروں کا امام حسین سے کیا تعلق یے ؟ کیا یہ تاریخی اعتبار سے صحیح ہے یا محض ذاکروں کی ذاکری ہے؟ 

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    واجبات نماز میں سے ایک، «تکبیرةالاحرام» یا «تکبیر افتتاح» ہے اس سے پہلے اور چھ تکبیریں بھی مستحب ہیں جو کہ مجموعا سات تکبیریں ہیں ۔

    تحریر الوسیلة، ج 1، ص 161

    کیفیت تشریع :

    ان سات تکبیروں کی کیفیت تشریع کے سلسلہ میں روایات میں یوں ملتا ہے کہ بچپنے میں امام حسین علیہ السلام کافی دنوں تک آپ کی زبان پر بچپنے کے شیرین آثار موجود تھے اور آپ کی زبان صاف و فصیح نہیں ہو پائی تھی ، چنانچہ ایک مرتبہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نماز پڑھ رہے تھے آپ کے پہلو میں امام حسین علیہ السلام بھی تھے ، رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تکبیر کہی امام حسین علیہ السلام اسے درست ادا نہیں کر سکے ، پھر رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بار بار دہرایا اور امام حسین علیہ السلام تکبیر کو درست کرنے کی کوشش کرتے رہے، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سات بار تکبیر کو دہرایا اور امام حسین علیہ السلام نے ساتویں مرتبہ فصیح انداز میں تکبیر کہا ، تب سے سات تکبیریں سنت قرار پا گئیں ۔ اس سلسلہ میں امام صادق علیہ السلام کے الفاظ یہ ہیں : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ(ص) کَانَ فِی الصَّلَاةِ إِلَى جَانِبِهِ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ(ع) فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ فَلَمْ یُحِرِ الْحُسَیْنُ(ع) التَّکْبِیرَ فَلَمْ یَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ یُکَبِّرُ وَ یُعَالِجُ الْحُسَیْنُ التَّکْبِیرَ فَلَمْ یُحِرْهُ حَتَّى أَکْمَلَ سَبْعَ‏ تَکْبِیرَاتٍ فَأَحَارَ الْحُسَیْنُ التَّکْبِیرَ فِی السَّابِعَةِ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَ صَارَتْ سُنَّة ۔

    شیخ صدوق، محمد بن علی، علل الشرائع، ج 2، ص 332

    حکمت تشریع :

    عن هشام بن الحكم عن أبي الحسن موسى علیہ السلام قال: ان الله تبارك و تعالى خلق السماوات سبعا و الأرضين سبعا و الحجب سبعا، فلما أسرى بالنبي صلى الله عليه وآله و سلم وكان من ربه كقاب قوسين أو أدنى رفع له حجاب من حجبه فكبر رسول الله صلى الله عليه وآله و سلم و جعل يقول الكلمات التي تقال في الافتتاح فلما رفع له الثاني كبر فلم يزل كذلك حتى بلغ سبع حجب وكبر سبع تكبيرات۔

    شیخ صدوق، محمد بن علی، علل الشرائع، ج 2، ص 332

    امام موسی کاظم علیہ السلام سے منقول مذکورہ حدیث کے مطابق سات تکبیروں کی حکمت یہ ہے کہ اللہ نے سات زمین و آسمان بنائے ، اسی اعتبار سے اللہ سے قربت کی راہ میں حجابات بھی سات ہیں ، شب معراج جب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بلندیوں کے سفر کو طئے کر رہے تھے اور حجابات وجود یکی بعد دیگرے آپ کے سامنے سے ہٹتے چلے جا رہے تھے تو آپ ہر حجاب کے ہٹنے پر تکبیر کہتے اس طرح آپ نے سات تکبیریں کہیں ، اور مقام قاب قوسین او ادنی تک پہنچ گئے ، جہاں جبرئیل جیسا فرشتہ بھی نہیں پہنچ سکتا ۔ اور چونکہ نماز مومن کی معراج ہے لہذا نماز میں کھڑا سالک الی اللہ بھی اپنی تکبیروں کے ذریعہ ان حجابوں کو چاک کرتا ہوا الی اللہ سیر و سلوک کرتا ہے ۔

    نتیجہ :

    سات تکبیر کے سلسلہ میں یہ دونوں روایتیں ایک دوسرے سے مختلف نہیں ہیں ، بلکہ پہلی حدیث تکبیرات سبعہ کی ملکی تصویر کو پیش کر رہی ہے تو دوسری حدیث اسی کی ملکوتی تصویر کو بیان کر رہی ہے اور کمال یہ ہے کہ دونوں ملکی اور ملکوتی تصویریں ایک دوسرے سے بالکل منطبق ہیں ۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔