جنین ناقص الخلقہ ہو تو کیا سقط جائز ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
بچے کا ناقص الخلقہ ہونا حتی روح کے داخل ہونے سے پہلے بھی اسکے اسقاط کا شرعی جواز فراہم نہیں کرتا ۔ ہاں اگر حمل کی بقاء ماں کی جان کے لئے خطرناک ہو تو اس حالت میں روح آنے سے پہلے اسقاط میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن روح داخل ہونے کے بعد جائز نہیں ہے اگر چہ حمل کا باقی رہنا ماں کی جان کے لئے خطرناک ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اگر حمل کے باقی رہنے میں ماں اور بچہ دونوں کی موت کا خطرہ ہو اور کسی بھی طریقے سے بچے کو بچانا ممکن نہ ہو اور ماں کو بچانا صرف بچے کو سقط کرانے کے ذریعے ممکن ہو تو اسقاط جائز ہے۔
اسی طرح معاشی مشکلات کی وجہ سے بھی اسقاط حمل جائزنہیں ہے۔
استفائات آیۃاللہ خامنہ ای اسقاط حمل سوال نمبر ۱۲۶۱ سے ۱۲۶۶
سوال و جواب » سقط جنین۔ آیۃ اللہ سیستانی۔ سوال نمبر ۱ و۲