حمل کے اسقاط کا کیا حکم ہے؟ اور اگر ماں کی جان کو خطرہ ہو تو کیا حکم ہے؟
سوال
حمل کے اسقاط کا کیا حکم ہے؟ اور اگر حمل کو باقی رکھنے سے ماں کی جان کو خطرہ ہو تو کیا حکم ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
جواب
سلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
اسقاط حمل شرعاً حرام ہے اور کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر حمل کی بقاء ماں کی جان کے لئے خطرناک ہو تو اس حالت میں روح آنے سے پہلے اسقاط میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن روح داخل ہونے کے بعد جائز نہیں ہے اگر چہ حمل کا باقی رہناماں کی جان کے لئے خطرناک ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اگر حمل کے باقی رہنے میں ماں اور جنین دونوں کی موت کا خطرہ ہو اور کسی بھی طریقے سے بچے کو بچانا ممکن نہ ہو اور ماں کو بچانا صرف اسقاط جنین کے ذریعے ممکن ہو تو اسقاط جائز ہے۔
حوالہ:
https://www.leader.ir/ur/book/106/