خدا کی صفات میں سے صرف عدل کو اصول دین کا جزء کیوں قراردیا گیا ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
جواب
سلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہ
۱۔خداوند متعال کی صفات میں عدالت کو ایک ایسی اہمیت حاصل ہے کہ بہت سی دوسری صفات اس کی طرف پلٹی ہیں ۔ کیونکہ "عدالت”اپنے وسیع معنی میں ہر ایک چیز کو اپنی جگہ پر قراردینا ہے ۔ اس صورت میں حکیم ،رزّاق ، رحمان ور حیم اور ان جیسی دوسری صفات اس پر منطبق ہوتی ہیں۔
۲۔ معاد کا مسئلہ بھی ’’عدل الہی‘‘ پر منحصر ہے ۔انبیاء ومرسلین کی نبوت ور سالت اور ائمہ کی امامت بھی عدل الہی سے مربوط ہیں۔
۳۔چونکہ فروع دین ہمیشہ اصول دین کا ایک پر تو اور عدالت الہی کا اثرانسانی معاشروں میں غیر معمولی طور پر موثر ہےاور انسانی معاشرےکی اہم ترین بنیاد بھی اجتماعی عدالت پر منحصر ہے،اس لئے عدالت کو اصول دین کے ایک جزو کے طورپر چن لینا ایک ایسا راز ہےجو انسانی معاشرےمیں عدل کو زندہ کرنےاور ہر قسم کے ظلم و ستم سے مقابلہ کرنے کا سبب بنتا ہے۔
جس طرح پروردگار کی توحید ذات وصفاتاور اس کی عبادت وپرستش کی توحید انسانی معاشرے میں وحدت و یک جہتی اور اتحاد کا نور ہے اور توحیدصفوف کوتقویت بخشتی ہے،اسی طرح انبیاءاور آئمہ کی رہبری بھی انسانی معاشرے میں سچی{عادلانہ}رہبری کا مسئلہ القاء کرتی ہے۔اس لئے پوری کائنات پرحاکم پروردگار کی عدالت کی اصل انسانی معاشرےکے تمام مواقع میں عدالت کی ضرورت کی طرف اشارہوراز ہے۔عظیم عالم خلقت عدالت پر برقرار ہے۔انسانی معاشرہ بھی اس کے بغیر برقرار نہیں رہ سکتا ہے۔
حوالہ:نوجونوں کے لئے اصول عقائدکے پچاس سبق،آیۃاللہ ناصر مکارم شیرازی مدظلہ،ص۹۳