عدالت کےمعنی کیا ہیں؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
جواب
سلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہ
عدالت کےدو مختلف معنی ہیں:
۱۔عدالت کے پہلے معنی "ہر چیزکا اپنی جگہ پر قرار پانا” یا دوسرے الفاظ میں، موزوں اور متعادل ہونا ہے۔
عدالت کےیہ معنی ،پوری خلقت کائنات ، عالم کے نظام ،ایٹم، انسانی وجود کی بناوٹ اور تمام نباتات وحیوانات میں پائے جاتے ہیں ۔یہ وہی بات ہے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مشہور حدیث میں بیان ہوئی ہے کہ آپنے فرمایا :
"بالعدل قامت السموات والارض”
"عدالت کے ذریعہ آسمان اور زمین برقرار ہیں”
مثال کے طور پر اگر زمین کے قوائے”جاذبہ”و”دافعہ” اپنے توازن کو کھو دیں اور ان میں سے ایک دوسرے پرغلبہ پا جائیں تو زمین سورج کی طرف جذب ہو جائےگی ،اس میں آگ لگ جائے گی اور نابود ہو جائے گی اور یا اپنے مدار سے خارج ہو کر
و سیع فضا میں آوار ہ ہو کر نابود ہو جائے گی۔
عدالت کے دوسرے معنی "افراد کے حقوق کی رعایت کرنا”ہے اور اس کا مخا لف "ظلم”ہےیعنی دوسروں کا حق چھین کر اپنے لئے مخصوص کرنا،یا کسی کا حق چھین کر دوسرے کو دینا یا تفریق کا قائل ہونا ،اس صورت میں کہ بعض کو ان کا حق ادا کریں اور بعض کو ان کا حق ادا نہ کریں ۔
واضح ہے کہ دوسرے معنی "خاص "اور پہلے معنی "عام "ہیں قابل توجہ بات ہے کہ "عدل”کے دونوں معانی خداوند متعال کے بارے میں صحیح ہیں اگر چہ ان مباحث میں زیادہ تر دوسرے معنی مقصود ہیں۔
عدل الہی کے معنی یہ ہیں کہ خداوند متعال نہ کسی کا حق چھینتا ہے اور نہ کسی کا حق کسی دوسرے کو دیتا ہے اور نہ افراد کے درمیان امتیاز برتتا ہے ، وہ ہر لحاظ سے عادل ہے۔
"ظلم "، کسی کا حق چھیننے کے معنی میں ہو یا کسی کا حق کسی دوسرے کو دینے کے معنی میں ہویا تفریق وزیادتی کی صورت میں ہو، خدا کی ذات کے بارے میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔
وہ ہر گز نیک انسان کو سزا نہیں دیتا ہے اور برے انسان کی تشویق نہیں کرتا ہے۔ کسی سے دوسرے کے گناہ پر مواخذہ نہیں کر تا ہے اور برے اور بھلے سے ایک ہی قسم کا برتاؤ نہیں کرتا ہے ۔
یہاں تک کہ اگر ایک بڑے معاشرے میں، ایک شخص کے علاوہ سب گناہ گار ہوں تو خداوند متعال اس ایک شخص کے حساب کو دوسروں سے جدا کرتا ہے اوراسے گناہ گاروں کے ساتھ سزا میں شامل نہیں کرتا ہے ۔
حوالہ:نوجونوں کے لئے اصول عقائدکے پچاس سبق،آیۃاللہ ناصر مکارم شیرازی مدظلہ،ص۹۲