فلسفہ امامت ،امام زین العابدین عليہ السلام کی نظر ميں بیان فرمائیں؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. جواب
    سلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
    امام عليہ السلام کے بيا نا ت میں جو چیز مجھے نہايت ہی اہم اور قابل توجہ نظرآئی حضرت (ع)کے وه ارشادات بھی ہيں جن

    میں اہل بیت علیہم السلام سے وابستہ افراد کے گزشتہ تجربات کا آپ نے ذکر فرمایا،بیا ن کے اس حصّہ میں جناب امام سجاد (ع)لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں : کیا تم لوگوں کو یاد ہے (يا تم کو اس بات کی خبر ہے ) کہ گزشتہ ادوار ميں ظالم و

    جابر حکمرانوں نے تم پر کيا کيا زيادتياں کی ہيں ۔ ؟يہاں ان مصيبتوں اور زيادتيوں کی طرف اشاره مقصود ہے جو محبان اہل بيت (ع)کو معاويہ ،يزيد اور مروان وغيره کے ہاتھوں اٹھانی پڑی ہيں چنانچہ امام عليہ السلام کا اشاره ،واقعہ کربلا ،واقعہ حره ،حجر بن عدی اور رشيد ہجری وغيره کی شہاد ت نیز ايسے بہت سے مشہور و معروف ،اہم ترين حادثوں کی طرف ہے جس کا اہل بيت (ع) کے مطيع و ہمنوا افراد گزشتہ زمانوں ميں ايک طويل مدت سے تجربہ کرتے چلےآرہے تھے اور وه واقعات ان کے ذہنوں ميں ابھی موجود تھے ۔

    امام عليہ السلام چاہتے ہيں کہ گزشتہ تجربات اور تلخ ترين يادوں کو تازه کرکے لوگوں کے مجاہدانہ عزم و ارادہ میں مزید پختگی پیدا کریں۔مندرجہ ذیل عبارت پر توجہ فرماہیئے :

    "فقد لعمری استدبرتم من الا مور الماضيۃ فی الايام الخاليۃ من فتن المتراکمۃ والانھماک فيھا ماتستد لون بہ علی تجنب الغوة و۔۔۔”

    میری جا ن کی قسم ،وہ گذشتہ واقعات جو تمہاری آنکھوں کے سامنے گزر چکے ہیں ۔فتنوں کا ایک لا متناہی سلسلہ جس میں ایک دنیا غرق نظر آتی تھی تم لوگوں کو ان حوادس سے فائدہ ا ٹھا نا چاہیئے۔اوران کو اپنے لئے درس واستدلال بناتے ہوئے زمين پر فساد پرپا کرنے والے گمراه اور بدعتی افراد سے دوری و اجتناب کر لينا چاہئیے۔

    يعنی تمھیں اس بات کا بخوبی تجربہ حاصل ہے کہ اہل بغی و فساد يعنی يہی حکاّم جور ،جب تسلط حاصل کر ليں گے تو تمھارے ساتھ کس طرح پيش آئیں گے ۔گزشتہ تجربات کی روشنی ميں تم جانتے ہو کہ تمھیں ان لوگوں سے دور رہنا چاہیئے،اور ان کے مقابلہ ميں صف ا ٓرائی کرنی چاہئیے ۔

    امام عليہ السلام نے اپنے بيان ميں مسئلہ امامت کو بڑی صراحت کے ساتھ پيش کر ديا ہے ،مسئلہ امامت يعنی يہی خلافت و ولايت ،مسلمانوں پر حکومت کرنے اور نظام اسلامی کے نافذ کرنے کا مسئلہ ہے ،يہاں امام سجاد عليہ السلام مسئلہ امامت کو کتنے واضح انداز سے بيان فرماتے ہيں جب کہ اس وقت کے حالات ايسے تھے کہ اس قسم کے مسائل اس صراحت کے ساتھ عوام ميں پيش نہيں کئے جا سکتے تھے امام (ع) فرماتے ہيں:

    "فقدّ موا امرالله وطاعتہ وطاعتہ من اوجب الله ”

    فرمان الٰہی او ر اطاعت رب کو مقدم سمجھو اور اس کی اطاعت وپیروی اختيار کرو جس کی اطاعت وپیروی خدانے واجب قرار دی ہے ۔

    امام عليہ السلام نے اس منزل ميں امامت کی بنياد اور فلسفہ کو شيعی نقطہ نظر سے پيش کيا ہے خدا کے بعد وه کون سے لوگ ہيں جن کی اطاعت کی جانی چاہئے ؟ وه جن کی اطاعت خدا نے واجب قرار دی ہے اگر لوگ اس وقت اس مسئلہ پرغور وفکر کرتےسے کام لیتےتو بڑی ا ٓسانی سے يہ نتيجہ نکال سکتے تھے کہ عبدالملک کی اطاعت واجب نہيں ہے کيوں کہ خدا کی طرف سے عبد الملک کی اطاعت واجب کئے جانے کا کوئی سوال ہی پيدا نہيں ہوتا ،عبد الملک کا اپنے تمام ظلم و جور اور بغی وفساد کی وجہ سے لائق اطاعت نہ ہونا ظاہر ہے ۔ يہاں پہلے تو امام عليہ السلام مسئلہ امامت بيان فرماتے ہيں اس کے بعد صرف ايک شبہ جو مخاطب کے ذہن ميں باقی ره جاتا ہے اس کا بھی ازالہ کرتے ہوئے فرماتےہيں:

    "ولاتقدموا الا مور الواردة عليکم من طاعۃالطوا غيت و فتنۃ زھرة الدنيا بين يدی امرالله وطاعتہ و طاعۃ اولی الامر منکم ”

    اور جو کچھ تم پر طاغوتوں ۔۔عبد الملک وغيره کی طرف سے عائد کيا جاتا ہے اس کو خدا کی اطاعت کے زمره ميں رکھتے ہوئے خدا کی اطاعت اس کے رسول کی اطاعت اور اولی الامر کی اطاعت پر مقدم قرار نہ دو ۔ اصل ميں امام عليہ السلام نے اپنے بيان کے اس حصّہ ميں بھی مسئلہ امامت کوبڑی صراحت کے ساتھ پيش کر ديا ہے ۔

    حضرت (ع) نے گزشتہ بيان ميں بھی اور اس بيان ميں بھی دو بنيادی اور اساسی مسائل پر توجہ دلائی ہے چنانچہ دونوں بيانات ميں مذکوره تين مراحل تبليغ ميں سے دو مرحلے يعنی لوگوں کے اسلامی افکار و عقائد کی ياد دہانی تاکہ لوگ عقائد اسلامی کا پاس و لحاظ کريں اور انمیں دينداری کا شوق پيدا ہو سکےاور اس کے بعد دوسرا مسئلہ “ ولايت امر” يعنی نظام اسلامی ميں حکومت و قيادت کا استحقاق واضح کرنا ہے ۔

    امام عليہ السلام اس وقت لوگوں ميں ان دونوں مسائل کو بيان فرماتے ہيں اور درحقيقت اپنے مد نظر نظام علوی يعنی اسلامی و الہی نظام کی تبليغ کرتے ہيں۔

    اقتباس ازکتاب تصنیف:رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای دامت برکاتہ

    تصنیف:رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای دامت برکاتہ

جواب دیں۔

براؤز کریں۔