قتل کے ڈر سے سقط کرنے کا کیا حکم ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
آیۃ اللہ خامنہ ای کی نظر میں سقط جنین ہر حال میں حرام ہے اور مذکورہ صورت حال سقظ جنین کے جواز کا سبب نہیں بن سکتی۔
استفتا از دفتر آیۃ اللہ خامنہ ای۔
شماره استفتاء: jEXJyJQ5tBM
Leader.ir
البتہ آیہ اللہ سیستانی کی نظر میں حمل اگر چار مہینہ کا نہیں ہوا ہے تو سقط جنین میں اشکال نہیں ہے۔
دفتر آیۃ اللہ سیستانی ـ بخش استفتائات
کد استفتاء: 795029
سقط جنین abortion ایک عظیم گناہ ہے اور اگر کوئی اسکا مرتکب ہوا ہےکی دیت کے بارے میں تمام مراجع کرام کا فتوی ہے کہ اگر صرف نطفہ ہو تو اس کی دیت بیس مثقال شرعی (بیس دینار) ہے اور اگر بند خون کی شکل میں ہو تو چالیس مثقال (چالیس دینار) اور اگر مضغہ ہو تو ساٹھ مثقال (ساٹھ دینار) اور ہڈی کی شکل میں ہو جس پر گوشت نہیں ہو تو اسی مثقال (اسی دینار) اور اگر جنین کامل ہو جس میں روح اور حرکت نہ ہو تو سو مثقال (سو دینار) اور اگر اس میں روح پڑ چکی ہو تو اس کی دیت ہزار مثقال (ہزار دینار) مرد کے لیے اور عورت کے لیے پانچ سو دینار۔
استفتا از دفاتر آیات عظام: خامنہ ای، سیستانی، مکارم شیرازی، صافی گلپایگانی (مد ظلهم العالی)، توسط سایت اسلام کوئست.
https://article.tebyan.net