مسافر پر چار رکعتی نمازوں میں وجوب قصر کے شرائط کیا ہیں؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
جواب
سلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
یہ آٹھ شرطیں ہیں:
١۔ سفر کی مسافت آٹھ شرعی فرسخ ہو یعنی صرف جانے کا فاصلہ یاصرف آنے کا فاصلہ یا دونوں طرف کا مجموعی فاصلہ آٹھ شرعی فرسخ ہو، بشرطیکہ صرف جانے کی مسافت چار فرسخ سے کم نہ ہو۔
٢۔ سفر پر نکلتے وقت آٹھ فرسخ کی مسافت کو طے کرنے کا قصد رکھتا ہو۔ لہذا اگرابتدا سے اس مسافت کا قصد نہ کرے یا اس سے کم کا قصد کرے اور منزل پر پہنچ کر دوسری جگہ کا قصد کر لے اور اس دوسری جگہ اور پچھلی منزل کے درمیان کا فاصلہ شرعی مسافت کے برابر نہ ہو، لیکن جہاں سے پہلے چلا تھا وہاں سے شرعی مسافت ہو تو نماز پوری پڑھے۔
٣۔ سفر کے دوران شرعی مسافت طے کرنے کے ارادے سے پلٹ جائے، لہذا اگر چار فرسخ تک پہنچنے سے پہلے ارادہ بدل دے یا اس سفر کو جاری رکھنے میں متردد ہو جائے تو اس کے بعد اس پر سفر کا حکم جاری نہیں ہوگا، اگر چہ ارادہ بدلنے سے قبل اس نے جو نمازیں قصر پڑھی ہیں وہ صحیح ہیں۔
٤۔شرعی مسافت کو طے کرنے کے دوران اپنے سفر کو اپنے وطن سے گزرنے یا ایسی جگہ سے گزرنے کے ذریعے کہ جہاں دس روز یا اس سے زیادہ ٹھہرنا چاہتاہے قطع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔
٥۔ شرعی اعتبار سے اس کا سفر جائز ہو، لہذا اگر سفر معصیت کاہو، خواہ وہ سفر خود ہی معصیت و حرام ہو جیسے جنگ سے فرار کرنا یا غرضِ سفر حرام ہو جیسے ڈاکہ ڈالنے کے لئے سفر کرنا، تو اس پر سفر کا حکم جاری نہیں ہو گا اور نماز پوری ہوگی۔
٦۔ مسافر، ان خانہ بدوشوں میں سے نہ ہو کہ جن کا کوئی معین مقام (وطن) نہیں ہوتا بلکہ وہ صحراؤں میں گھومتے رہتے ہیں اور جہاں انہیں پانی، گھاس اور چراگاہیں مل جائیں وہیں پر ڈیرہ ڈال دیتے ہیں۔
٧۔ سفر اس کا پیشہ نہ ہو جیسے ڈرائیور اور ملاح و غیرہ اور یہ حکم ان لوگوں کا بھی ہے جن کا شغل سفر میں ہو۔
٨۔ حد ترخص تک پہنچ جائے اور حد ترخص سے مراد وہ جگہ ہے کہ جہاں پر شہر کی اذان نہ سنی جا سکے۔
حوالہ:
https://www.leader.ir/ur/book/106