کتنی جگہوں پر نمازکی تکرار واجب ہے ؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم ورحمۃ اللہ
اگر نماز کو باطل کرنے والے امور کہ جنکو مبطلات نماز کہا جاتا ہے، میں سے کسی ایک کو بھی انجام دیدیا جایے تو نماز ناطل ہو جاتی ہےاور نماز کی تکرار واجب ہے۔
مبطلات نماز مندرجہ ذیل ہیں:
(اول) نماز کے دوران نماز کی شرطوں میں سے کوئی شرط مفقود ہو جائے مثلاً نماز پڑھتے ہوئے متعلقہ شخص کو پتہ چلے کہ اسکا لباس غصبی ہے۔
(دوم) نماز کے دوران عمداً یا سہواً یا مجبوری کی وجہ سے انسان کسی ایسی چیز سے دوچار ہو جایئے جس سے وضو یا غسل باطل ہو جاتا ہے، مثلاً اس کا پیشاب خطا ہو جائے ۔
(سوم) بغیر کسی عذر کے قبلے سے رخ پھیرے
(چہارم) عمداً بات کرے
(پنجم) آواز کے ساتھ اور جان بوجھ کر ہنسے۔ اگرچہ بے اختیار ہی کیوں نہ ہو۔
(ششم) دنیاوی کام کے لئے جان بوجھ کر آواز سے یا بغیر آواز کے روئے لیکن اگر خوف خدا سے یا آخرت کے لئے روئے تو خواہ آہستہ روئے یا بلند آواز سے روئے کوئی حرج نہیں بلکہ یہ بہترین اعمال میں سے ہے۔
(ہفتم) کوئی ایسا کام کرے جس سے نماز کی شکل باقی نہ رہے مثلاً اچھلنا کودنا اور اسی طرح کا کوئی عمل انجام دینا۔ چاہے ایسا کرنا عمداً ہو یا بھول چوک کی وجہ سے ہو۔ لیکن جس کام سے نماز کی شکل تبدیل نہ ہوتی ہو مثلاً ہاتھ سے اشارہ کرنا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(ہشتم) کھانا اور پینا ۔
( نہم) وہ شکیات جو نماز کو باطل کر دیتے ہیں مثلا دو رکعتی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں میں یا چار رکعتی نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں شک کرے بشرطیکہ نماز پڑھنے والا شک کی حالت میں باقی رہے۔
(دہم) نماز کا رکن جان بوجھ کر یا بھول کر کم کردے یا ایک ایسی چیز کو جو رکن نہیں ہے جان بوجھ کر گھٹائے یا جان بوجھ کر کوئی چیز نماز میں بڑھائے۔ اسی طرح اگر کسی رکن مثلاً رکوع یا دو سجدوں کو ایک رکعت میں غلطی سے بڑھا دے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہو جائے گی البتہ بھولے سے تکبیرۃ الاحرام کی زیادتی نماز کو باطل نہیں کرتی۔
توضیح المسائل آیہ اللہ خامنہ ای مدظلہ مبطلات نماز ص۱۵۶ ۔
آیہ اللہ سیستانی مدظلہ نے مندر جہ ذیل دو اور موارد کا اضافہ کیا ہے اس طرح موصوف کی نظر میں مبطلات نماز ۱۲ ہیں۔
(۱۱) انسان اپنے ہاتھوں کو عاجزی اور ادب کی نیت سے باندھے لیکن اس کام کی وجہ سے نماز کا باطل ہونا احتیاط کی بنا پر ہے اور اگر مشروعیت کی نیت سے انجام دے تو اس کام کے حرام ہونے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(۱۲) الحمد پڑھنے کے بعد آمین کہے۔
توضیح المسائل آیہ اللہ سیستانی مدظلہ مبطلات نماز مسئلہ ۱۳۳۵ ۔
استفتائات آیۃ اللہ خامنہ ای
https://www.leader.ir/fa/book/2/%D8%A7%D8%AC%D9%88%D8%A8%D8%A9%E2%80%8C%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%A6%D8%A7%D8%AA