کیا اپنے سگے بھائی کو اپنےجنازے میں شریک نہ ہونے کی وصیت کرناصحیح ہے؟
سوال
اگر کوئی شخص اختلافات کی وجہ سے اپنے سگےبھائی کے بارے میں یہ وصیت کرے کہ میرا بھائی نہ میرے جنازے کو کاندھا دے نہ میرا مرا ہوا منہ دیکھے اور پھر اس شخص کا انتقال ہو جائے تو کیا اسکی وصیت شرعا معتبر ہے؟
Answer ( 1 )
جواب
سلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مرحوم کی مذکورہ وصیت شرعاً معتبر نہیں ہے، اس لئے کہ وصیت کیلئے شرط ہے کہ وہ جائز اورمعقول ہو،سگے بھائی کا اپنےمرحوم بھائی کے جنازے اور تدفین تک کے تمام مراحل میں شرکت کرنا باعثِ گناہ نہیں ہے، بلکہ بھائی کے حقوق میں سے ہے۔
قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
﴿فَمَنْ خَافَ مِنْ مُوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ (سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ: 182)
جو شخص یہ خوف محسوس کرے کہ وصیت کرنے والے نے جانب داری یا گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔پھر آپس میں صلح کرادےتو اس پر کوئی گناہ نہیں ،بیشک اللہ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
وصیت میں بالمعروف یعنی نیکی اور مناسبت پر مبنی ہونا شرط ہے۔لہذا اگر وصیت کرنے والا اپنی وصیت میں عدل وانصاف سے انحراف کرتا ہے یا کسی ناجائز چیز کیلئے وصیت کرتا ہےتو اس کی وصیت نافذ نہیں ہے۔