کیا بغیر کسی عذر کے مرد ڈاکٹر، مریض عورت کے لئے محرم ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
جواب
سلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مردڈاکٹر ،تمام نامحرم مردوں کی طرح ہےاور جب تک عورت مجبور نہ ہو کسی مرد ڈاکٹر کو نہیں دیکھا سکتی ہےاور ضرورت پڑنے پر حجاب اور اسلامی اصولوں کا خاص خیال رکھےگی،اور ڈاکٹر بھی جہاں تک ممکن ہو دستانہ کا استعمال کرے اور غیر ضروری نگاہ اور چھونے سے پر ہیز کرے،ڈاکٹر کا محرم ہونا، یہ کوئی شرعی اصطلاح نہیں ہے ،ڈاکٹر کے محرم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ مریض کا علاج صحیح طریقہ سے کرے اور اس کے مرض کا راز دار رہے اور مجبوری کی صورت میں اس کےبدن کا معاینہ کرے اور اسےچھو ے لیکن خا ص شرائط کے ساتھ، یہ تمام مراجع کا فتوی ہے{سوای آقای تبریزی،اورآقای سیستانی دامت برکاتھما کے}
ان دو بزرگوار کا فتوی ہے کہ اگر ہم جنس ڈاکٹر موجود نہ ہو یا مرد ڈاکٹر زیادہ ماہر اور تعلیم یافتہ ہو تو ایسی صورت میں علاج کے لئے ،عضو
کا معاینہ کرنا اور اسےچھونا جائز ہے لیکن صرف ضرورت کی مقدار پر اکتفا کریں ۔
توضیح المسائل مراجع، م ۲۴۴۱ ؛ وحید، توضیح المسائل، م۲۴۵۰.آیات عظام تبریزى و سیستانى
. سیستانى، منهاج الصالحین، ج ۳، النکاح، م ۲۰ و ۲۱ ؛ تبریزى، صراط النجاة، ج ۵، س ۱۰۳۹ و ۱۰۲۴