کیا مصنوعی طریقہ سے قبل از وقت عدت کو پورا کیا جا سکتا ہے ؟
سوال
اگر کسی عورت کی عدت دو طہر ہو تو کیا میڈیسن کا استعمال کر کے وقت معینہ سے پہلے مصنوعی طریقہ سے دو طہر کامل کر سکتی ہے ؟ کیا اس طرح اس کی عدت پوری ہو جائے گی ؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
عدت کی مدت دو طہر ہے ، حیض کی حد اقل مدت تین دن ہے ، اور دو حیض کے درمیان کا حد اقل فاصلہ دس دن ہے ۔ اس بنا پر اگر وہ کم سے کم تین دن حیض دیکھنے کے بعد پاک ہو رہی ہے اور دوسرے حیض میں کم سے کم دس دن کا فاصلہ ہے تو یہ درست ہے، دو طہر کا عنوان صادق ہے، اور دو طہر کے بعد تقریبا ۱۶ دن میں اس کی عدت کامل ہو جائے گی۔ کیونکہ تمام مراجع کرام کے نزدیک حیض کی حد اقل مدت تین روز ہے، اور دو حیض کے درمیان کا حد اقل فاصلہ دس دن ہے ۔
توضیح المسائل مراجع ، ج ۱ ، ص ۳۱۳ ، م ۵۰۳
البتہ اس طرح کے دوز لینے سے اور مصنوعی طریقہ سے اس طرح حایض ہونے سے صحت پر کیا فرق پڑے گا اس کا تعلق فقہ سے نہیں ہے ، کسی ماہر ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کر لیں ۔