کیا کسی کو مجبور کرکے لئے گئے ہدیہ کے لباس میں نماز صحیح ہے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. س: اگر ایک انسان کسی سے ہدیہ مانگے اور دوسرا شخص مجبوری یا شرم کی وجہ سے اسکو ہدیہ دیدے کیا یہ ہدیہ غصبی مانا جائے گا؟ اور اسطرح کے ہدیہ میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم ورحمۃ اللہ

    اسلام نے مسلمانوں کو ایک وسرے کا بھائی قرار دیا ہے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی تاکید کی ہے۔ لیکن افسوس بعض افراد دوسروں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر انکی مدد کرنے کے بدلے ان سے ہدیہ کی صورت میں معاوضہ یا رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسلام کی نظر میں یہ کام سراسر حرام ہے اور یہ حرمت اس وقت اور شدید ہو جاتی ہے جب کوئی ایسا کام کرنے کے بدلے ہدیہ کا مطالبہ کرے جسکا انجام دینا اسکی ذمہ داری ہو مثلا اگر کوئی شخص کسی ایسی سرکاری پوسٹ پر ہے جسکا کام ہی لوگوں کی مشکلیں حل کرنا ہو۔

    چنانچہ امام على عليه السلام کا ارشاد ہے:

    أيُّما والٍ احتَجَبَ عَن حَوائجِ النّاسِ احتَجَبَ اللّه ُ يومَ القِيامَةِ عن حَوائجِهِ ، و إن أخَذَ هَدِيَّةً كانَ غُلولاً ، و إن أخَذَ رِشوَةً فهُو مُشرِكٌ .

    اگر کوئی والی ( سرکاری ذمہ دار) لوگوں کی مشکلات کو حل نہ کرے تو قیامت میں خدا اسکی حاجت روائی نہیں کرے گا ، اگر وہ ( کام کرنے بدلے لوگوں سے) ہدیہ لے تو یہ خیانت ہے اور اگر رشوت لے تو وہ مشرک ہو جائے گا۔

    ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ج 2، ص 261

    اسکے علاوہ اسکا ایک مصداق یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص کسی سے ایسی جگہ ہدیہ مانگے کہ جہاں وہ کسی بھی وجہ سئ منع نہ کرسکے۔ اسکی بھی اسلام میں مذمت کی گئی ہے۔

    لہذا مذکورہ سوال کے بارے میں مراجع کرام کا فتوی یہ ہے کہ اس طرح کا ہدیہ لینا صحیح نہیں ہے اور اگر وہ ہدیہ لباس وغیرہ ہے تو اس میں نماز باطل ہے۔

    استفتاء wilaywt.in از دفتر آیہ اللہ خامنہ ای و سیستانی مد ظلہما۔

    شمارہ استفتاء دفتر آیۃ اللہ خامنہ ای: jjrolMKzfQ

    شمارہ استفتاء دفتر آیۃ اللہ سیستانی: 824142

جواب دیں۔

براؤز کریں۔