کیا گانوں کی طَرز پر نوحہ، منقبت، سلام پڑھنا جائز ہے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم

    حرام میوزک اور گانوں کی طَرز پر نوحہ، قصیدہ اور مرثیہ پڑھنا اور سننا حرام ہے۔ آیت اللہ سیستانی تو اسے گناہِ کبیرہ کہتے ہیں۔
    یہاں "طَرز” سے مراد "غِنا” ہے۔

    **تفصیل:**
    غِنا عربی زبان کا لفظ ہے جس کی اصطلاح میں کئی شرطوں کے ساتھ وضاحت کی گئی ہے۔ فی الحال جو مراجعِ کرام ہیں انہوں نے دو تعریفیں بیان کی ہیں:

    1. گلے سے نکلنے والی ایسی آواز جو لہو و لعب کی محفلوں سے ملتی جلتی ہو۔
    اکثر مراجعِ کرام اور فقہا اس نظریے کو مانتے ہیں جن میں سب سے اوپر آیت اللہ سیستانی کا نام ہے۔

    2. گلے سے نکالی جانے والی ایسی آواز جو گلے میں گھما پھر اکر نکالی جائے اور ہیجان انگیز ہو، لہو و لعب کی محفلوں سے مشابہت رکھتی ہو۔
    امام خمینی، آیت اللہ خامنہ‌ای اور کئی مراجع اس نظریے کو مانتے ہیں۔

    **لہو و لعب کی محفل سے مناسبت اور مشابہت سے مراد:**
    اگر گلے سے ایسی آواز نکالی جائے جسے سن کر انسان کا ذہن حرام محفلوں میں گائے جانے والے گانوں اور میوزک کی طرف چلا جائے یا گلے سے نکلنے والی آواز ہو بہو کسی گانے کی طَرز یا اس کے انداز پر ہو تو یہ غِنا کہلائے گا۔

    غِنا کی تمام صورتیں حرام ہیں اور مسلسل اس گناہ میں جان بوجھ کر لگے رہنا گناہِ کبیرہ ہے، کیونکہ گانے اور غِنا سے بچنا واجب ہے۔

    اور اس کا معیار **عُرفِ عام** یعنی معاشرہ ہے، اگر لوگ کہیں کہ یہ گانے کی طَرز پر ہے تو اس کا پڑھنا اور سننا حرام ہے۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔