بڑے بیٹے پر والد کی قضا نمازوں کے واجب ہونے کے شرائط کیا ہیں؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. جواب
    سلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    بڑے بیٹے پر والد کی قضا نمازیں درج ذیل شرائط کے ساتھ واجب ہوتی ہیں۔

    پہلی شرط: والد نے نماز کو عذر کی بنا پر ترک کیا ہو۔

    توضیح مسئلہ: والد کی قضا نماز بڑے بیٹے پر احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں ہے کہ والد نے اسے عذر شرعی کی وجہ سے ترک کیا ہو جیسے بھول گیا ہو یا سویا رہ گیا ہو یا جو نماز یں پڑھیں تھیں مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے باطل رہی ہوں اور اس نے مسئلے کا علم حاصل کرنے میں کوتاہی نہ کی ہو (جاہل قاصر ہو) لیکن اگر جان بوجھ کر نمازوں کو ترک کیا ہو یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے کہ جس کے سیکھنے میں کوتاہی کی ہو اس کی نماز باطل رہی ہو تو ان کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔

    دوسری شرط: والد اپنی حیات میں ان نمازوں کو قضا کرنے کی توانائی رکھتا ہو۔{ مسئلہ 1664}

    توضیح مسئلہ: اگر والد اپنی نمازوں کی قضا گرچہ نماز اضطراری کے وظیفہ پر عمل کرتے ہوئے۔ جیسے بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنا اس شخص کے لیے جو کھڑا ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا۔ نہیں بجالاسکتا تھا اور اسی ناتوانی کی حالت میں انتقال ہو گیاہو تو ان کی قضا بڑے بیٹے پرنہیں واجب ہے۔{ مسئلہ 1665}[158]

    تیسری شرط: والد نے اپنی نمازوں کے لیے اجیر بنا نے کی وصیت نہ کی ہو

    توضیح مسئلہ: اگر میت نے وصیت کی ہو کہ اس کی نمازوں کے لیے اجیر معین کریں چنانچہ اس کی وصیت نافذ ہو جیسے کہ ایک تہائی مال میں وصیت کی ہو تو بڑے بیٹے پر قضا کرنا واجب نہیں ہے، بلکہ واجب ہے اس کی وصیت کے مطابق اس کی نمازوں کو قضا کرنے کے لیے اجیر معین کریں۔{ مسئلہ 1666}

    چوتھی شرط: بڑا بیٹا والد کے انتقال کے وقت دیوانہ یا نابالغ نہ ہو

    توضیح مسئلہ: اگربڑا بیٹا والد کے انتقال کے وقت نابالغ یا دیوانہ ہو بالغ یا عاقل ہونے کے بعد اس پر والد کی نمازوں کی قضا واجب نہیں ہے۔{ مسئلہ 1667}

    پانچویں شرط: بڑا بیٹا شرعاً ارث سے محروم نہ ہو۔

    توضیح مسئلہ: اگر بڑا بیٹا ارث سے محروم ہونے کے اسباب کی وجہ سے جیسے والد کا قتل کرنے کی وجہ سے شرعاً ارث سے محروم ہو جائےتو والد کی قضا نمازیں پڑھنا اس پر واجب نہیں ہے۔{ مسئلہ 1668}

    چھٹی شرط: بڑا بیٹا معلوم ہو۔

    توضیح مسئلہ: اگر معلوم نہ ہو کہ بڑا بیٹا کون ہے تو والد کی نمازوں کی قضا کسی بیٹے پر واجب نہیں ہےاگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ والد کی نماز کو اپنے درمیان تقسیم کریں یا اس کے انجام دینے کے لیے قرعہ اندازی کریں۔{ مسئلہ 1669}

    حوالہ: آیۃ الله العظمٰی آقای سید علی سیستانی دام ظلہ ،توضیح المسائل جامع مسئلہ ۱۶۶۳

جواب دیں۔

براؤز کریں۔