مجہول المالک چیز کا کیا حکم ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
اس بارے میں تمام مجتہدین کا اتفاق ہے کہ جب بھی کوئی شخص کسی گمشدہ جانور کو پائے تو اس کو چاہیے کہ ایک سال تک اس کے مالک کو تلاش کرے ، اگر وہ نہ ملے تو اس جانور کو اس کے اصل مالک کی جانب سے راہ خدا میں صدقہ دے سکتاہے ، یا پھر خود ہی رکھ لے البتہ اس نیت سے کہ اگر اس کا مالک مل جائے تواس کا عوض (مثلاً قیمت) اس شخص کو دیدے گا ،اور اگر وہ جانور ، مجہول المالک ہو یعنی اس کے مالک کا پتہ نہ ہو تو حاکم شرع کی اجازت سے اس کو مستحق اشخاص کو دے سکتاہے ۔ سوال کے مطابق اگر اسکا گوشت کھا لیا گیا ہے تو کھانے والے افراد ضامن ہونگے۔ جو لوگ یہ نہیں جانتے تھے کہ اسکا مالک لاپتہ ہے انھوں نے کس جواز کے تحت اسکا گوشت کھایا۔ اگر کسی نے اپنا جانور بتا کر انکو گوشت کھلایا تو وہ شخص ضامن ہوگا۔ واللہ اعلم۔رجوع کریں
اسفتائات آیۃ اللہ خامنہ ای
استفتاء نمبر ۲۴۶۴ سے ۲۵۷۱
http://www.leader.ir/fa/book/2?sn=558
توضیح المسائل آیۃ اللہ سیستانی۔
گم شدہ مال پانے کے احکام
مسئلہ ۲۵۷۳ سے ۲۵۸۵
https://www.sistani.org/urdu/book/61/3652/