کیا عاشور کے دن مصافحہ کر سکتے ہیں ؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    جیسا کہ کتاب مفاتیح الجنان ، کتاب مصباح المتہجد جیسی بہت سی کتابوں میں درج ہے روز عاشور کے اعمال و آداب مختصرا یہ ہیں :

    1۔ زیارات حسینی : جیسے زیارت عاشورا ، زیارت وارثہ ، زیارت ناحیہ وغیرہ ۔ ۔ ۔
    2۔ قبر امام حسین علیہ السلام کی زیارت
    3۔ گریہ و بکاء
    4۔ نماز
    محرم اور کربلا کے سلسلے میں خاص مستحب نمازیں بھی وارد ہوئی ہیں:

    1۔ شب عاشورا کی نمازیں:

    یکم۔ سو رکعتی نماز۔

    دوئم: آخر شب چار رکعتی نماز۔

    سوئم۔ ایک چار رکعتی نماز اور۔

    2۔ روز عاشورا کی چار رکعتی نماز۔

    5۔ مقتل خوانی:

    مقتل کو اسی طرح پڑھنا چاہئے جس طرح کہ یہ ہے۔ کیونکہ زیادت گوئی اور واقعہ سازی انسان کے خطاکار ہاتھ کو معصوم علیہ السلام کے شفاف فعل میں داخل کردیتی ہے ۔ وہ جو سوز دل یا رقت کے بہانے لوگوں کو جعلی واقعات کے میدان میں اتار دیتے ہیں، انہیں اپنے عمل اور اپنے محرکات پر نظر ثانی کرلینی چاہئے۔ کیا وہ اپنے جعل کردہ واقعات کو ان واقعات سے زیادہ مفید اور مؤثر و کارآمد سمجھتے ہیں جو امام معصوم(ع) نے تخلیق کئے ہیں؟!

    6۔ اشعار پڑھنا
    شیعہ شاعری حماسی خوشبو پھیلاتی ہے، اس میں شہیدوں کے لہو کی زنگینی اور حرارت ہے اور سننے والے کی روح کو جوش دلاتی ہے۔ عاشورائی قلم اور زبانیں وقت کے ساتھ گفتگو کرتی ہیں، جوعاشورا کو ماضی میں نہیں دیکھتے، وہ ہر دن کو عاشورا اور ہر زمین کو کربلا مانتے ہیں

    کربلا ایک تسلسل ہے محیط دوراں کربلا خرمن باطل پہ ہے اک برق تپاں

    کربلا طبل پہ ہے ضربت آواز اذاں کربلا جرات انکار ہے پیش سلطاں

    فکر حق سوز یہاں کاشت نہیں کرسکتی

    کربلا تاج کو برداشت نہیں کرسکتی

    جب تک اس خاک پہ باقی ہے وجود اشرار دوش انساں پہ ہے جب تک حشم تخت کابار

    جب تک اقدار سے اغراض ہیں گرم پیکار کربلا ہاتھ سے پھیکے گی نہ ہرگز تلوار

    کوئی کہہ دے یہ حکومت کے نگہبانوں سے

    کربلا اک ابدی جنگ ہے سلطانوں سے

    7۔ دنیاوی امور جیسے تجارت وغیرہ سے گریز کرنا
    8۔ مجالس، ماتم، جلوس، عزاداری
    9۔ تعزیت کہنا
    مستحب ہے کہ عاشورا کے دن مؤمنین ایک دوسرے کو تعزیت کہیں اور یہ جملہ زبان پر لائیں:
    "أعظَمَ اللهُ اجورَنا بمُصابِنا بِالحُسَینِ، وَ جَعَلَنا و ایّاکُم مِنَ الطّالِبینَ بِثارِهِ مَع وَلیّهِ الامامِ المَهدیِّ مِن آلِ مُحَمَّدٍ(ع)”۔
    10۔ فاقہ کرنا
    امام صادق(ع) نے فرمایا: عاشورا کے دن کھانا کھانے سے اجتناب کرو لیکن روزہ مت رکھو۔
    خیال رہے فاقہ شکنی عصر عاشور عین وقت شہادت نہ ہو اور نہایت سادہ غذا سے کی جائے۔اور فاقہ شکنی کا با قاعدہ اہتمام نہ کیا جائے ۔
    11۔ حلیہ اور لباس عزاداروں جیسا:
    کالے کپڑے ہوں، گریبان کھلا ہو، آستینیں چڑھی ہو، سر کھلا پا برہنہ ہو ۔
    12۔ قاتلوں پر لعن کرنا:
    یہ جملہ ایک ہزار بار پڑھنا مستحب ہے:
    "اللهم العن قتلة الحسین علیه السلام”۔
    13۔ ہنسی خوشی ترک کر کے حالت غم میں رہنا:
    14۔ لہو و لعب ترک کرنا:
    نتیجہ :

    مزکورہ تمام آداب واجب نہیں ہیں، جو جتنی رعایت کر سکتا ہے بہتر ہے کہ حتی الامکان اس کی رعایت کرے، اور جو بھی کرے دل سے کرے، پورے خلوص سے کرے، جبر زبردستی اور دکھاوے کے لئے نہ کرے، سلام اور مصافحہ کے سلسلہ میں بھی حکم یہی ہے ۔ اگر سلام اور مصافحہ خوشی کی علامت ہے تو یقینا ایسا نہ کرے ، لیکن اگر یہ عمل خوشی کی علامت نہیں ہے تو فی نفسہ اس عمل میں کوئی حرج نہیں ۔ اور اس کی تشخیص معاشرہ کے عرف عام کے ذریعہ کی جا سکتی ہے ۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔