کیا کسی بے نمازی کے ساتھ ہم غذا ہونا جائز ہے ؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
اگر آپ کا کسی بے نمازی کے ساتھ ہم غذا ہونے سے اس کے بے نمازی ہونے کی تائید ہو، یا آپ پر تھمت لگنے کا اندیشہ ہو تو یقینا حرام ہے، لیکن اگر اس کے ساتھ آپ کے ہم غذا ہونے سے اس کی اس مذموم صفت کی تائید نہ ہو رہی ہو، اور اس کی وجہ سے آپ پر بھی کوئی تہمت لگنے کا اندیشہ نہ ہو تو محض اس کے ساتھ ہم غذا ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث مبارک ہے: مَنْ أَعَانَ عَلَى تَارِكِ الصَّلَاةِ بِلُقْمَةٍ أَوْ كِسْوَةٍ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ سَبْعِينَ نَبِيّاً أَوَّلُهُمْ آدَمُ وَ آخِرُهُمْ مُحَمَّد ۔ جس کسی نے کسی بے نمازی کی ایک لقمہ یا ایک کپڑے کے ذریعہ بھی مدد کی تو گویا اس نے آدم سے خاتم تک کے ستر انبیا کو قتل کیا ہے ۔ جامع الأخبار، ص74، انتشارات رضى،قم، 1405 ق،نوبت چاپ اول
اس طرح کی احادیث "من باب تعلیق الحکم علی الوصف” ہے، یعنی اس کا حکم، خاص صفت کے سلسلہ میں ہے، گویا ترک صلاۃ کے سلسلہ میں اگر کوئی تارک الصلاۃ کی مدد کرے تو اس کا عذاب یہ ہے کہ گویا اس نے ستر انبیا کو قتل کیا، ورنہ اگر کوئی کسی کافر کی بھی محض انسانیت کی بنا پر مدد کرے، اس کے مذہب و ملت و کردار سے قطع نظر، جس سے اس کے کفر کی تائید نہ ہو، تو نہ صرف اس کی کوئی ممانعت نہیں بلکہ یہ ایک نہایت پسندیدہ عمل ہے، ایسے عمل انبیا و اولیا جیسے اعلی ظرف ہستیوں سے ہی صادر ہوتے ہیں ۔