امام علی ع نے متعہ کیوں جاری نہیں کروایا؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    سوال ہی غلط ہے ، کیونکہ جھوٹی سے جھوٹی روایت نہیں ملتی کہ حضرت علی علیہ السلام نے متعہ کو حرام قرار دیا ہو ، ایسا عمر نے کیا تھا ، وہ بھی اس صراحت اور جسارت کے ساتھ کہ متعہ رسول کے دور میں حلال تھا میں حرام قرار دیتا ہوں ، اس سلسلہ میں عمر کا صاف صاف جملہ ہے جو بہت مشہور بھی ہے : متعتان كانتا على عهد رسول الله أنا اُحرّمهما واُعاقب عليهما، وہ متعہ جو رسول کے دور میں تھا حتی ابوبکر کے دور میں اور عمر کے بھی اچھے خاصہ دور میں متعہ جائز تھا، عمر نے اسے حرام کر دیا ۔

    تفسیر الرازی ج ۲ / ۱۶۷ وج ۳ / ۲۰۱ و ۲۰۲ ط ۱، ….شرح نهج البلاغة لابن أبى الحدید ج ۱۲ / ۲۵۱ و ۲۵۲ وج ۱ / ۱۸۲، …..البیان والتبیان للجاحظ ج ۲ / ۲۲۳، ….. أحکام القرآن للجصاص ج ۱ / ۳۴۲ و ۳۴۵ وج ۲ / ۱۸۴، …. تفسیر القرطبى ج ۲ / ۲۷۰ وفى طبع آخر ج ۲ / ۳۹، …. المبسوط للسرخسی الحنفی باب القرآن من کتاب الحج … زاد المعاد لابن القیم ج ۱ / ۴۴۴ فقال ثبت عن عمر وفى طبع آخر ج ۲ / ۲۰۵ فصل اباحة متعة النساء، … کنز العمال ج ۸ / ۲۹۳ و ۲۹۴ ط ۱، …. ضوء الشمس ج ۲ / ۹۴، … سنن البیهقى ج ۷ / ۲۰۶، … الغدیر للامینی ج ۶ / ۲۱۱، … المغنى لابن قدامة ج ۷ / ۵۲۷، …المحلى لابن حزم ج ۷ / ۱۰۷، … شرح معانی الاثار باب مناسک الحج للطحاوی ص ۳۷۴، مقدمة مرآة العقول ج ۱ / ۲۰۰.

    اب یہ الگ بحث ہے کہ اس نے کیوں حرام کیا ، یقینا سو فی صد تو ہم نہیں بتا سکتے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ عمر نے حضرت علی کی دشمنی میں ایسا کیا کیونکہ پتہ تھا کہ حلال کا دروازہ بند ہوگا تو حرام کا دروازہ کھلے گا اس طرح حرامی پیدا ہونگے جو علی سے شدید دشمنی رکھنے والے ہونگے، اس سلسلہ میں حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر عمر متعہ کو نہ روکتا تو کوئی زنا نہ کرتا سوائے شقی کے: لولا ان عمر منع من المتعة ما زنى إلّا شقيّ

    بحار الأنوار – العلامة المجلسي – ج ٥٣ – الصفحة ٣١ … تفسير الطبري 5 : 17; …والنيشابوري 5 : 17; …والفخر الرازي في تفسير الآية بتفسيره الكبير 3 : 200; … وتفسير أبي حيّان 3 : 218; … والدر المنثور للسيوطي 2 : 40 …. . تفسير القرطبي 5 : 130.

    بہرحال وجہ جو بھی رہی ہو یہ بات تو مسلم ہے کہ متعہ کو عمر نے حرام قرار دیا ہے، اس رو سے حلال و حرام محمدی میں دخل و تصرف کیا، بدعتوں کو ایجاد کیا جبکہ حضرت علی علیہ السلام کے دور خلافت میں وہی شریعت نافذ تھی جو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شریعت میں متعہ جائز ہے، نہ حرام ہے نہ واجب ہے بلکہ جائز ہے ، خاص کر حضرت علی علیہ السلام نے بہت پہلے ہی شورائے خلافت میں ہی صاف اور واضح یہ اعلان کر دیا تھا کہ آپ کی حکومت کی بنیاد سنت شیخین نہیں بلکہ قرآن اور سنت رسول ہوگی اور آپ نے شدت کے ساتھ سنت شیخین کو رد کردیا تھا، اس حقیقت کی روشنی میں اعتراض کرنے والے کو پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ حضرت علی علیہ السلام نے بھی متعہ کو عمر کی طرح حرام قرار دیا تب جا کے وہ یہ اعتراض کر سکتا ہے ، اس لحاظ سے اعتراض کرنے والے کا اعتراض ہی صحیح نہیں ہے۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔