امر و نھی کے لئے امام حسین نے کیوں اپنے کو خطرہ میں ڈال دیا ؟

سوال

اگر امر بالمعروف وہاں کرنی ہے جہاں جان خطرہ نہ ہو تو کن امام حسین علیہ السلام نے جان دے کر امر بالمعروف کیا؟

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    علماء اور مراجع کرام نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے کچھ شرائط بیان کئے ہیں جیسے

    ۱۔ معروف اور منکر کی شناخت

    ۲۔ تاثیر کا احتمال اور امکان

    ۳۔ ضر ر اور نقصان کا خطرہ نہ ہو

    بعض لوگ سمجھتے ہیں امام حسین علیہ السلام نے امر بالمعروف اور نہی از منکر کی دوسری اور تیسری شرط کو نعوذ باللہ نظر انداز کردیا جبکہ یہ سراسر غلط ہے، نہ امام حسین علیہ السلام کا قیام بے اثر تھا، اور نہ ہی امام حسین علیہ السلام کو اپنے قیام میں کسی قسم شکست ، نقصان اور ضرر کا سامنا کرنا پڑا ۔ بلکہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے کو امت کو بلکہ پوری بشریت کو ذلت کے ساتھ ہلاکت کے ضرر و نقصان سے بچایا ہے ۔ ہاں اس راہ میں آپ اور آپ کے یاور و انصار سب کے سب شہید ہو گئے مگر یہ ضرر اور نقصان نہیں ۔ اور جو لوگ اسے ضرر سمجھتے ہیں وہ در حقیقت بات کو سمجھ نہیں سکے ۔ قرآن میں اپنے کو ہلاکت میں مت ڈالو والی آیت وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ اس وقت نازل ہوئی جب لوگ جہاد میں سستی اور تساہلی برت رہے تھے ۔

    پھر مراحل امر بالمعروف و نهی عن المنکر جو کہ یہ ہیں :
    ۱. امر و نهی قلبی.
    ۲. امر و نهی لسانی(زبانی)
    ۳. امر و نهی عملی.

    یہاں تیسرے اور عملی مرحلہ میں ایک مقام وہ بھی آتا ہے جہاں جہاد فرض ہو جاتا ہے ۔ چنانچہ اگر کسی جابر و ظالم کا مقابلہ ہو تو جہاد بھی امر بالمعروف و نهی المنکر کا ہی مصداق ہے اور جہاد میں تو بہرحال خون تو بہتا ہی ہے جان بھی جا سکتی ہے؛ لیکن اس مقام پہ جان کا نذرانہ دینا ضرر اور نقصان نہیں ہے ؛ بلکہ جان بچا کے بھاگ جانا حقیقت میں ضرر و نقصان ہے کیونکہ اس کا نتیجہ ذلت کے ساتھ بھیانک ہلاکت ہے ۔

    Khamenei.ir

جواب دیں۔

براؤز کریں۔