اول وقت نماز پڑھنے کی کیا فضیلت ہے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    نماز اول وقت کی چند فضیلتیں درج ذیل ہیں:

    پہلی فضیلت: محافظتِ نماز

    حافِظُوا عَلَى الصَّلَواتِ وَ الصَّلاةِ الْوُسْطى‏ وَ قُومُوا لِلَّهِ قانِتينَ

    نمازوں کی محافظت کرو، خصوصا درمیانی نماز کی اور اللہ کے حضور مطیعانہ خضوع کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔

    سوره بقره/ آيه 238

    خصوصی محافظت کا حکم خود نماز کی ایک فضیلت ہے۔ اس آیہ میں خداوند متعال نماز کی تمام پہلوؤں سے محافظت کا حکم دے رہاہے۔ کہ انہی میں سے ایک پہلو وقت کی رعایت ہے یعنی اول وقت میں نماز ادا کریں کیونکہ اول وقت میں ادا کرنے سے معلوم ہو گا کہ آپ نماز کو کتنی اہمیت دیتے اور خدا سے کتنا عشق کرتے ہیں۔ اور دوسرا یہ کہ اول وقت میں نماز پڑھنے میں بہت سی حکمتیں اور اسرار پوشیدہ ہیں جیسے مثلا اول وقت نماز پڑھنے سے خصوصی الطافِ الہی شامل حال ہوتے ہیں جیسے مثلا معصوم کے بقول اس کی حاجات پوری ہوتی ہیں، بہشت اس کے لئے مباح ہوجاتی ہے، مرتے وقت آسانی ہوتی ہے و۔ ۔ ۔

    بحارالانوار، ج 82، ص 204 اور سفینۃ البحار، ج 2، ص 42

    دوسری فضیلت: قربِ خدا

    سابِقُوا إِلى‏ مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُم‏ ۔۔۔۔

    ایک دوسرے پر سبقت لے جاؤ اپنے پروردگار کی مغفرت کی طرف۔۔۔

    الحدید/ آیہ 21

    وَ السَّابِقُونَ السَّابِقُونَ (10) أُولئِكَ الْمُقَرَّبُونَ (11) ۔۔۔۔

    اور سبقت لے جانے والے تو آگے بڑھنے والے ہی ہیں۔ یہی مقرب لوگ ہیں۔

    واقعہ / آیہ 10 اور 11

    اگر نماز ایسی عبادت ہوتی کہ انسان جس ٹائم مرضی پڑھ لے تو خدا کبھی بھی ایسی عبادات سے متعلق یہ تعبیرات استعمال نہ کرتا۔ یعنی انسان اول وقت میں نماز ادا کرنے کی جتنی جلدی کرتا ہے اور سبقت لینے کی کوشش کرتا ہے ، اتنا ہی زیادہ قربِ الہی کی منزلیں طے کرتے ہوئے مقربین میں سے ہوتا چلاجاتا ہے۔ پس اول وقت نماز ادا کرنے کی فضیلت قربِ نماز کی وجہ سے بھی ہے۔

    تیسری فضیلت: نورانی برگشت

    قال الباقر (ع): إِنَ‏ الصَّلَاةَ إِذَا ارْتَفَعَتْ‏ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا رَجَعَتْ إِلَى صَاحِبِهَا وَ هِيَ بَيْضَاءُ مُشْرِقَةٌ تَقُولُ حَفِظْتَنِي حَفِظَكَ اللَّهُ وَ إِذَا ارْتَفَعَتْ فِي غَيْرِ وَقْتِهَا بِغَيْرِ حُدُودِهَا رَجَعَتْ إِلَى صَاحِبِهَا وَ هِيَ سَوْدَاءُ مُظْلِمَةٌ تَقُولُ ضَيَّعْتَنِي ضَيَّعَكَ اللَّهُ.

    حضرت امام باقر (ع) فرماتے ہیں کہ جب بھی اول وقت کی نماز خدا کی طرف عروج کرتی ہےتو سفید اور نورانی حالت میں پڑھنے والے کی طرف لوٹتی ہے اور اسے خطاب کر کے کہتی ہے تو نے میری حفاظت کی خدا تیری حفاظت کرے۔ لیکن جب نماز اول وقت کے بعد اور بغیر شرائط کے پروردگار کی طرف عروج کرے تو پڑھنے والے کی طرف سیاہ اور تاریک حالت میں برگشت کرتی اور اسے مخاطب کر کے کہتی ہے تو نے مجھے ضائع اور تباہ کیا، خدا تجھے نابود کرے۔

    وسائل الشيعه، ج 3، ص 78

    چوتھی فضیلت: شفاعتِ روزِ قیامت

    لَا يَنَالُ‏ شَفَاعَتِي‏ مَنْ أَخَّرَ الصَّلَاةَ بَعْدَ وَقْتِهَا

    پیغمبر اسلام (ص) فرماتے ہیں نماز کو اپنے وقت (یعنی اول وقت) سے تاخیر کرنے والے کو روز قیامت میری شفاعت نصیب نہیں ہو گی (یعنی جو بھی اول وقت نماز پڑھے گا اسے شفاعت نبی مکرم اسلام نصیب ہو گی)۔

    بحار الانوار، ج 83، ص 20

    نتیجہ:

    اسی لئے معصوم فرماتےہیں:

    إنْ قُبِلَتْ‏ قُبِلَ‏ مَا سِوَاهَا و إنْ رُدَّتْ رُدَّ مَا سِوَاهَا

    اگر نماز قبول ہوئی تو ساری عبادات قبول ہو جائیں گی لیکن اگر نماز ردّ ہو گئی تو سب عبادات ردّ ہو جائیں گی۔

    اصول کافی، ج 3، ص 268

جواب دیں۔

براؤز کریں۔