اگر ذبح کے بعد حیوان کا خون عادی طریقہ سے نہ نکلے تو کیا وہ حلال ہے؟

سوال

اس ذبیحہ کا کیا حکم ہے جسے مکمل شرعی قوانین کے مطابق ذبح کیا گیا ہو لیکن ذبح کرنے کے بعد اس کو بہت زیادہ گرم یعنی کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیا گیا ہو کہ جس کی وجہ سے اس کی رگیں بند یا کسی قدر بند ہو گئی ہوں اور اس کے نتیجہ میں اس ذبح شدہ جانور کا خون ، معمول کے مطابق خارج نہ ہو ا ہو ، اس ذبیحہ کے گوشت اور ان رگوں کے متعلق کیاحکم ہے جن میں خون رہ گیا ہو؟

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ
    حیوان کو ذبح کرنے کی چند شرطیں ہیں :
    ۱۔ جو شخص کسی حیوان کو ذبح کرے خواہ مرد یا عورت اس کے لئے ضروری ہے کہ مسلمان ہو اور وہ مسلمان بچہ بھی جو سمجھدار ہو یعنی برے بھلے کی سمجھ رکھتا ہو حیوان کو ذبح کر سکتا ہے لیکن غیر کتابی کفار اور ان فرقوں کے لوگ جو کفار کے حکم میں ہیں مثلاً نواصب اگر کسی حیوان کو ذبح کریں تو وہ حلال نہیں ہوگا بلکہ کتابی کافر (مثلاً یہودی اور عیسائی) بھی کسی حیوان کو ذبح کرے اگرچہ بِسمِ اللہ بھی کہے تو بھی احتیاط کی بنا پر وہ حیوان حلال نہیں ہوگا۔
    ۲۔ حیوان کو اس چیز سے ذبح کیا جائے جو لوہے (یااسٹیل) کی بنی ہوئی ہو لیکن اگر لوہے کی چیز دستیاب نہ ہو تو اسے ایسی تیز چیز مثلاً شیشے اور پتھر سے بھی ذبح کیا جاسکتا ہے جو اس کی چاروں رگیں کاٹ دے اگرچہ ذبح کرنے کی (فوری) ضرورت پیش نہ آئی ہو۔
    ۳۔ ذبح کرتے وقت حیوان قبلی کی طرف ہو۔ حیوان کا قبلہ رخ ہونا خواہ بیٹھا ہو یا کھڑا ہو دونوں حالتوں میں ایسا ہو جیسے انسان نماز میں قبلہ رخ ہوتا ہے اور اگر حیوان دائیں طرف یا بائیں طرف لیٹا ہو تو ضروری ہے کہ حیوان کی گردن اور اس کا پیٹ قبلہ رخ ہو اور اس کے پاوں ہاتھوں اور منہ کا قبلہ رخ ہونا لازم نہیں ہے۔ اور جو شخص جانتا ہو کہ ذبح کرتے وقت ضروری ہے کہ حیوان، قبلہ رخ ہو اگر وہ جان بوجھ کر اس کا منہ قبلے کی طرف نہ کرے تو حیوان حرام ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر ذبح کرنے والا بھول جائے یا مسئلہ نہ جانتا ہو یا قبلے کے بارے میں اسے اشتباہ ہو یا یہ نہ جانتا ہو کہ قبلہ کس طرف ہے یا حیوان کا منہ قبلے کی طرف نہ کرسکتا ہو تو پھر اشکال نہیں اور احتیاط مستجب یہ ہے کہ حیوان کو ذبح کرنے والا بھی قبلہ رخ ہو۔
    ۴۔ کوئی شخص کسی حیوان کو ذبح کرتے وقت یا ذبح سے کچھ پہلے ذبح کرنے کی نیت سے خدا کا نام لے اور صرف بسم اللہ کہہ دے تو کافی ہے بلکہ اگر صرف اللہ کہہ دے تو بعید نہیں کہ کافی ہو اور اگر ذبح کرنے کی نیت کے بغیر خدا کا نام لے تو وہ حیوان پاک نہیں ہوتا اور اس کا گوشت بھی حرام ہے لیکن اگر بھول جانے کی وجہ سے خدا کا نام نہ لے تو اشکال نہیں ہے۔
    ۵۔ ذبح ہونے کے بعد حیوان حرکت کرے اگرچہ مثال کے طور پر سرف آنکھ یا دم کی حرکت دے یا اپنا پاوں زمین پر مارے اور یہ حکم اس صورت میں ہے جب ذبح کرتے وقت حیوان کا زندہ ہونا مشکوک ہو اور اگر مشکوک نہ ہو تو یہ شرط ضرور نہیں ہے۔
    ۶۔ حیوان کے بدن سے اتنا خون نکلے جتنا معمول کے مطابق نکلتا ہے۔ پس اگر خون اس کی رگوں میں رک جائے اور اس سے خون نہ نکلے یا خون نکلا ہو لیکن اس حیوان کی نوع کی نسبت کم ہو تو وہ حیوان حلال نہیں ہوگا۔ لیکن اگر خون کم نکلنے کی وجہ یہ ہو کہ اس حیوان کا ذبح کرنے سے پہلے خون بہہ چکا ہو تو اشکال نہیں ہے۔
    ۷۔ حیوان کو گلے کی طرف سے ذبح کیا جائے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ گردن کو اگلی طرف سے کاٹا جائے اور چھری کو گردن کی پشت میں گھونپ کر اس طرح اگلی طرف نہ لایا جائے کہ اس کی گردن پشت کی طرف سے کٹ جائے۔
    آیات عظام خویی، اراکى، نورى، گلپایگانى، صافى، فاضل، شبیری و مکارم؛ ر.ک: امام خمینى، سید روح اللّٰه، توضیح المسائل (محشّٰى – امام خمینى)، ج‌2، صص 573 – 578، دفتر انتشارات اسلامى، قم، هشتم، 1424 ه‍ ق.
    https://www.islamquest.net

    توضیح المسائل آیۃ اللہ سیستانی۔ مسئلہ نمبر ۲۶۰۳۔
    https://www.sistani.org

    مندرجہ بالا وضاحت کی روشنی میں مذکورہ طریقہ سے ذبح کیا گیا حیوان حلال نہیں ہے کیونکہ اسکا خون عادی طریقہ سے نہیں نکلا ہے۔ واللہ اعلم۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔