اگر مسجددے اذان کی آواز نہ سنائی دے تو اذان کے وقت اذان کہنا چاہئے ۔
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
آپ اگر ایسی جگہ بھی ہوں جہاں ہر طرف سے اذان کی آواز آتی ہو پھر بھی اذان دینا بہت ثواب ہے ، لیکن جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آخر الزمان کے سلسلہ میں پیش بینی فرمایا تھا واقعا آج کل اذان دینے کی رسم ختم سی ہو گئی ہے ، پہلے لوگ مسجد کے مناروں اور صحن مسجد کے علاوہ عام شاہ راہوں، گلی گوچوں، اور گھروں کو چھتوں پر سے اذان دیا کرتے تھے ، ایک ساتھ اتنے لوگوں کے اذان دینے سے ایک خاص ماحول بن جایا کرتا تھا ، واقعا محسوس ہوتا تھا کہ ایک بہت ہی اہم بلاوا ہے جسے اتنے لوگ مل کے بلاوا دے رہے ہیں ، ہر شخص اپنا کیسا بھی کام اسی حالت میں چھوڑ کر مسجد کی طرف ایک دوڑ پڑتا تھا ، پورے معاشرہ میں نماز کے لئے ایک ہلچل محسوس ہوتی تھی ۔ لیکن آج اس طرح اذان دینے کی رسم ختم سی ہو گئی ہے جب کہ اذان زمین والوں کی تنھا وہ آواز ہے جسے آسمان والے سن پاتے ہیں ، رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں : انّ اهل السّماء لا يسمعون من اهل الارض شيئا الا الاذان ۔
المجروحين ج 2 ،ص 64
قیامت میں اذان دینے والا انبیا اور شہدا کے ساتھ محشور ہوگا ، حدیث کے فقرے ہیں : و امّا الاذان فيحشر موذن امّتي مع النبيين و الصّديقين و الشّهداء؛ …
الاختصاص ص 33
موذن کے لئے وہ سب استغفار کرتے ہیں جہاں تک موذن کی آواز پہنچے ، اور جہاں تک ان کی نگاہیں کام کرے ، اور ہر خشک و تر اس کی تصدیق کرتے ہیں ، اور جو بھی اس کی اذان پر آکے نماز ادا کرے تو اس نماز کا ثواب موذن کو بھی ملتا ہے ۔ حدیث نبوی کے الفاظ ہیں : يُغْفَرُ للمؤذّنِ مَدُّ صَوتِهِ و بَصَرِهِ و يُصدِّقُهُ كلُّ رطْبٍ و يابِسٍ و له مِن كُلِّ مَن يُصلّي بأذانِه حَسَنةٌ .
بحار الأنوار : ۸۴/۱۰۴/۲
اور اگر اذان دینے والا کسی ایسی جگہہ، کسی ایسے دور دراز صحرا میں ہے جہاں اس کی اذان کو کوئی سننے والا نہیں، پھر بھی اگر وقت نماز اذان دے اور نماز ادا کرے تو اس کے پیچھے اتنے ملائکہ آ کر نماز ادا کرتے ہیں جن کی انتہا ناپید ہے ۔ اس سلسلہ میں حدیث نبوی کی تصریح ہے : ما مِن رَجُلٍ يكونُ بأرضٍ قِيٍّ فيؤذّنُ بِحضـرةِ الصَّلاةِ و يُقِـمُ الصَّلاةَ ، إلاّ صلّى خَلفَهُ مِنَ الملائكةِ ما لا يُرى طَرَفاهُ .
كنز العمّال : ۲۰۹۳۰