اگر نماز کے دوران کسی بھی وجہ سے سجدہ گاہ غائب ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
اگر نماز کے دوران کسی بھی وجہ سے سجدہ گاہ غائب ہو جائے مثلا بچہ سجدہ گاہ لیکر چلا جائے اور کوئی ایسی چیز بھی دسترس میں نہ ہو جس پر سجدہ صحیح ہو مثلا کاغذ یا پتھر وغیرہ تو آیۃ اللہ خامنہ ای کے نزدیک اگر وقت وسیع ہو تو نماز توڑ دے اور سجدہ گاہ فراہم کرے اور اسکے بعد نماز پڑھے۔ لیکن اگر وقت تنگ ہو تو اگر اسکا لباس سوتی یا کاٹن کا ہو تو اس پر سجدہ کرے۔ اور اگر اسطرح کا لباس نہ ہو تو احتیاط ( واجب) یہ ہے کہ جب تک کہ سوتی یا کاٹن کے لباس پر سجدہ ممکن ہو کسی دوسرے کپڑے پر سجدہ نہ کرے۔ اور اگر ایسا کپڑا نہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ہاتھ کی پشت پر سجدہ کرے۔
البتہ آیہ اللہ سیستانی مدظلہ کے نزدیک چاہے وقت تنگ ہو یا وسیع، ہر صورت میں سوتی یا کاٹن کے کپڑے پر سجدہ کیا جا سکتا ہے اور وقت وسیع ہونے کے باوجود بھی نماز توڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور احتیاط مستحب کی بنا پر لباس کے ہوتے ہوئے ہاتھ کی پشت پر سجدہ نہ کرے۔
هدانا برگرفته از استفتائات آیت الله العظمی خامنه ای
http://hadana.ir
توضیح المسائل اردو آیہ اللہ سیستانی مدظلہ، مسئلہ ۱۰۹۳ و ۱۰۹۶
https://www.sistani