حدیث قدسی کسے کہتے ہیں ؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    حدیث قدسی در حقیقت اللہ کا کلام ہے ، لیکن قرآن سے مختلف ہے ۔ حدیث قدسی اور قرآن کے فرق سے سلسلہ میں عام طور سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کا وہ کلام جو لفظ اور معنی دونوں اللہ کی جانب سے ہو اسے قرآن کہتے ہیں ؛ اور جو معنی اللہ کی جانب سے ہو اور الفاظ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ہوں اسے حدیث قدسی کہتے ہیں ۔ یا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حدیث قدسی وہ ہے جس کا معنی و مفہوم خواب میں یا کسی بھی حالت میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر الہام ہوتا ہے ، جبکہ قرآن کی آیت بیداری کی حالت میں براہ راست یا فرشتہ وحی کے ذریعہ وحی ہوتی ہے ۔

    اس کے علاوہ اور بھی فرق بیان ہوئے ہیں لیکن مناسب ترین فرق یہی ہے اللہ کا وہ کلام جو قرآن کے عنوان سے اعجاز اور تحدؑی (نظیر طلبی کی للکار اور چیلنچ) کے ساتھ نازل ہوا وہ قرآن کا حصہ قرار پایا ، ورنہ وہ حدیث قدسی کے طور پر بیان ہوا ہے ۔

    لہذا حدیث قدسی اللہ کا وہ کلام ہے جو قرآن کے علاوہ بغیر اعجاز اور تحدی کے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبانی بیان ہوا ہے ۔

    حدیث قدسی کے بہت سے مجموعے موجود ہیں ؛ منجملہ : شیخ حر عاملی علیہ الرحمہ کی کتاب الجواهر السنیة فی الاحادیث القدسیة اس سلسلہ میں بہت عمدہ ہے ۔

    مشہورترین حدیث قدسی حدیث سلسلة الذهب ہے جسے امام رضا علیه السلام نے اپنے معصوم ابا و اجداد سے نیشاپور میں نقل کیا تھا جسے لکھنے کے لئے ہزاروں لوگ قلم بدست وہاں موجود تھے ، حدیث یہ ہے : لا اله الا الله حصنی فمن دخل حصنی أمن من عذابی؛ لا اله الا الله ۔ یعنی کلمہ توحید لا اله الا الله میرا قلعہ ہے ، اور جو میرے قلعہ میں آ گیا وہ میرے عذاب سے محفوظ ہو گیا ۔

    اس کے بعد امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : بشرطہا و شروطہا و انا من شروطہا ۔ یعنی قلعہ توحید میں آکر عذاب الہی سے بچنے کی کچھ شرطیں بھی ہیں ، اور میں ان شرطوں میں سے ہوں ، یعنی امامت اور ولایت، توحید کی شرطوں میں سے ہے ۔

    حوالہ : کتاب آشنائی با علوم حدیث ، علی نصیری

جواب دیں۔

براؤز کریں۔