حقیقت اور واقعیت میں کیا فرق ہے ؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    مختصر جواب

    دو لفظ” واقعیت "اور” حقیقت”، بہت سے مواقع پر ہم معنی و مترادف ہیں اور ان دونوں الفاظ کو ایک دوسرے کی جگہ پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    جدید اصطلاح میں عام طور سے خود واقعیت اور نفس الامر پر ” واقعیت” اطلاق ہوتا ہے۔ لیکن ” حقیقت” اس ادراک کو کہتے ہیں جو واقع کے ساتھ مطابقت رکھتی ہو۔

    اسلامی فلسفہ کی بنیاد پر، اولاً: حقیقت کا وجود اس طرح واضح ہے کہ اس کا انکار اس کے اثبات کا سبب بن جاتا ہے۔

    ثانیاً: حقیقت ثابت و دائم ہے، یعنی مفہوم و محتوای ذہنی کی مطابقت، اپنے واقع اور نفس الامری کے ساتھ عارضی نہیں ہوسکتی ہے، بلکہ یہ دائمی ہے۔

    تفصیلی جواب :

    دو لفظ” واقعیت "اور” حقیقت”، بہت سے مواقع پر ہم معنی و مترادف ہیں اور ان دونوں الفاظ کو ایک دوسرے کی جگہ پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید اصطلاح میں عام طور سے خود واقعیت اور نفس الامر پر ” واقعیت” اطلاق ہوتا ہے۔ لیکن ” حقیقت” اس ادراک کو کہتے ہیں جو واقع کے ساتھ مطابقت رکھتی ہو۔

    واقعیت اور حقیقت کے درمیان فرق یہ ہے کہ ، واقعیت کے بارے میں یہ بحث نہیں کی جاتی ہے کہ کیا واقعیت دائمی ہے یا عارضی، کیونکہ واقعیت عارضی بھی ہو سکتی ہے دائمی بھی ۔ ثابت دائمی اور ابدی واقعیت جیسے: اصل حرکت و تغییر مادہ ۔ اور عارضی واقعیت جیسے: محض مادی واقعیات جو مادی اجزا کے روابط سے متعلق ہیں۔ جو کچھ قابل بحث اور اختلاف نظر ہے، وہ حقیقت کے بارے میں ہےکہ کیا حقیقت نسبی ہے یا ثابت۔

    اس سلسلہ میں کہ حقیقت ثابت ہے یا نسبی، ابتداء دیکھنا چاہئے کہ حقیقت کیا ہے؟ حقیقت کے ثابت یا نسبی ہونے کے اختلاف کا سرچشمہ، حقیقت کی تعریف ہے۔

    اسلامی فلسفہ میں، حقیقت، وہ ادراک ہے جو واقع کے مطابق ہو ۔ جو بھی قضیہ مطابق واقع ہو، وہ حقیقت ہے۔

    اس فلسفہ کی بنا پر اولاً: حقیقت فی ا لجملہ وجود رکھتی ہے، کیونکہ حقیقت کا انکار اس کے اثبات کا سبب بن جاتا ہے، یعنی اگر کوئی یہ کہے کہ ہمارے تمام ادراکات خلاف واقع ہیں، تو اس نے خود ایک حقیقت کا اعتراف کیا ہے۔

    ثانیاً حقیقت، ثابت اوردائمی ہے، یعنی مفہوم و محتوی ذہنی کا اپنے واقع اور نفس الامر سے مطابقت، عارضی نہیں ہوسکتی ہے، بلکہ دائمی ہے۔ البتہ حقائق کا دوام بھی حقیقی علوم میں ہے نہ کہ اعتباری علوم میں نیز اس کا تعلق یقینی حقائق سے ہے، نہ کہ احتمالیات سے ۔

    لیکن بہت سے دانشور، حقیقت کی اس تعریف کو نہیں مانتے، بلکہ حقیقت کی ایک اور تعریف پیش کرتے ہیں۔ بعض، جیسے: مغربی مکتب فکر Positivism کے نزدیک ” حقیقت وہ ہے جس پر ایک زمانہ کے لوگ اتفاق نظر رکھتے ہوں ۔

    اسی طرح مغرب کے دیگر مکتب فکر Pragmatism کے نزدیک حقیقت ایک ایسی فکر ہے جو عمل میں مفید اور با اثر ہو ؛ چنانچہ جس کو کوئی عملی اثر نہ ہو وہ حقیقت نہیں ۔

    اسی طرح ایک اور مغربی مکتب فکر کے مطابق حقیقت وہ فکر ہے جسے تجربے نے ثابت کیا ہو ۔ ۔ ۔

    ان تمام نظریات کی مشترک مشکل یہ ہے کہ یہ سب یا سفسطہ fallacy یا آئیڈیلیزم idealism نظریہ پر منتہی ہیں، کیونکہ ان تمام نظریات میں واقع کو حاصل کرنے کا انکار کیا گیا ہے، یہ سوفسطائیوں کے اشکالات سے نجات پانا چاہتے تھے لیکن خود ان کے ہی دام میں پھنس گئے ہیں۔ البتہ جو لوگ حقیقت کو مطابقت با واقع کے معنی میں قبول نہیں کرتے ہیں، وہ کہہ سکتے ہیں کہ کوئی ثابت حقیقت نہیں ہے بلکہ حقیقت نسبی ہے۔

    تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: مطهری، مرتضی، اصول فلسفه، ج 1، ص 103 – 108، دفتر انتشارات اسلامی، قم، بی‌تا.

    ماخوذ از : http://www.islamquest.net

جواب دیں۔

براؤز کریں۔