روایات میں امام حسین کی زیارت اور خاص کر زیارت اربعین کی کیا اہمیت ہے ؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    امام حسین علیہ السلام کی زیارت خاص کر زیارت اربعین کی اہمیت کے سلسلہ میں بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں ، ان میں سے چند روایت پیش خدمت ہیں :

    عَلَامَاتُ الْمُؤْمِن

    عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْعَسْكَرِيِّ ع أَنَّهُ قَالَ عَلَامَاتُ الْمُؤْمِنِ خَمْسٌ صَلَاةُ الْإِحْدَى وَ الْخَمْسِينَ وَ زِيَارَةُ الْأَرْبَعِينَ وَ التَّخَتُّمُ بِالْيَمِينِ وَ تَعْفِيرُ الْجَبِينِ وَ الْجَهْرُ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ‏

    امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں : مومن کی علامتیں پانچ ہیں : ۵۱ رکعت نماز ، اربعین کی زیارت ، داہنے ہاتھ میں انگوٹھی ، خاک پہ سجدہ ، اور نماز میں سوروں کے بسم اللہ کو بلند آواز میں پڑھنا ۔

    بحارالأنوار ۸۲ ۷۵ باب ۲۴

    خیرخواهی خداوند
    عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ علیه السلام قَالَ مَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ الْخَیْرَ قَذَفَ فِی قَلْبِهِ حُبَّ الْحُسَیْنِ علیه السلام وَ حُبَّ زِیَارَتِهِ

    امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : جب خدا کسی کے سلسلہ میں نیکی کرنا چاہتا ہے تو اس کے دل میں امام حسین علیہ السلام اور ان زیارت کی محبت اس کے دل میں ڈال دیتا ہے

    وسائل الشیعه/ج14/ص496

    عرش الہی پہ زیارت خدا

    عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الرِّضَا ع قَالَ مَنْ زَارَ قَبْرَ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع بِشَطِّ الْفُرَاتِ کَمَنْ زَارَ اللَّهَ فَوْقَ عَرْشِهِ

    امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : جس نے کربلا میں امام حسین کے قبر کی زیارت کی گویا اس نے عرش خدا پہ خود اللہ کی زیارت کی ہے ۔

    تهذیب‏ الأحکام ج : 6 ص : 46

    کمترین ثواب زائر کربلا

    قَالَ أَبُو الْحَسَنِ مُوسَى ع : أَدْنَى مَا یُثَابُ بِهِ زَائِرُ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع بِشَطِّ الْفُرَاتِ إِذَا عَرَفَ حَقَّهُ وَ حُرْمَتَهُ وَ وَلَایَتَهُ أَنْ یُغْفَرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّرَ

    کربلا میں امام حسین کے زائر کو سب کم جو ثواب ملتا ہے وہ یہ ہے کہ اس کے پچھلے اور اگلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔

    الکافی/ ج4/ص582

    استغفار اهل بیت (علیهم السلام) برای زائران

    سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ جَعْفَرَبْنَ مُحَمَّدٍ ع یَقُولُ إِنَّ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ ع عِنْدَ رَبِّهِ عَزَّ وَ جَلَّ یَنْظُرُ إِلَى مَوْضِعِ مُعَسْکَرِهِ وَ مَنْ حَلَّهُ مِنَ الشُّهَدَاءِ مَعَهُ وَ یَنْظُرُ إِلَى زُوَّارِهِ وَ هُوَ أَعْرَفُ بِهِمْ وَ بِأَسْمَائِهِمْ وَ أَسْمَاءِ آبَائِهِمْ وَ دَرَجَاتِهِمْ وَ مَنْزِلَتِهِمْ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ أَحَدِکُمْ بِوَلَدِهِ وَ إِنَّهُ لَیَرَى مَنْ سَکَنَهُ فَیَسْتَغْفِرُ لَهُ وَ یَسْأَلُ آبَاءَهُ ع أَنْ یَسْتَغْفِرُوا لَهُ وَ یَقُولُ لَوْ یَعْلَمُ زَائِرِی مَا أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ لَکَانَ فَرَحُهُ أَکْثَرَ مِنْ غَمِّهِ وَ إِنَّ زَائِرَهُ لَیَنْقَلِبُ وَ مَا عَلَیْهِ مِنْ ذَنْبٍ

    امام حسین علیہ السلام اور تمام شھدائے کربلا اپنے پروردگار کے پاس سے اپنے زائروں کو دیکھتے ہیں اور انہیں ان کے باپ سے بہتر پہچانتے ہیں ان کے نام ، ولدیت اور خدا کے نزدیک ان کے مقام و منزلت سے آگاہ ہیں ۔ امام کربلا میں موجود ہر ایک کو دیکھتے ہیں ان کے لئے خود امام استغفار کرتے ہیں اور اپنے آبا و اجداد سے بھی اس کے لئے استغفار کرنے کو کہتے ہیں ۔ ۔ ۔

    وسائل الشیعه/ج14/ص423

    برکت در روزی وطول عمر

    عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ع قَالَ مُرُوا شِیعَتَنَا بِزِیَارَةِ قَبْرِ الْحُسَیْنِ ع فَإِنَّ إِتْیَانَهُ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ وَ یَمُدُّ فِی الْعُمُرِ وَ یَدْفَعُ مَدَافِعَ السُّوءِ وَ إِتْیَانَهُ مُفْتَرَضٌ عَلَى کُلِّ مُؤْمِنٍ یُقِرُّ لَهُ بِالْإِمَامَةِ مِنَ اللَّهِ

    امام فرماتے ہیں کہ ہمارے شیعوں کو امام حسین کے قبر کی زیارت کو حکم دو کیونکہ اس سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے ، عمر بڑھتی ہے ، بلائیں ٹلتی ہیں ، اور اس کا انجام دینا ہر اس مومن پر لازمی ہے جو آپ کی الہی امامت کا اقرار کرتا ہے ۔

    تهذیب الاحکام/ج6/ص42

    ضمانت امیرالمؤمنین (علیه السلام)

    عن أبی عبد الله ع قال إن لله عز و جل ملائکة موکلین بقبر الحسین ع فإذا هم الرجل بزیارته أعطاهم ذنوبه فإذا أخطأ محوها ثم إذا أخطأ ضاعفوا له حسناته فما تزال حسناته تضاعف حتى توجب له الجنة ثم اکتنفوه فقدسوه‏ و ینادون ملائکة السماء أن قدسوا زوار قبر حبیب حبیب الله فإذا اغتسلوا ناداهم محمد ص یا وفد الله أبشروا بمرافقتی فی الجنة ثم ناداهم أمیر المؤمنین علی ع أنا ضامن لحوائجکم و دفع البلاء عنکم فی الدنیا و الآخرة ثم اکتنفوهم عن أیمانهم و عن شمائلهم حتى ینصرفوا إلى أهالیهم

    اللہ کے کچھ خاص ملائکہ ہیں جو امام حسین علیہ السلام کی مزار پر مامور ہیں، جب بھی کوئی شخص امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا نامہ اعمال ان ملائکہ کے سپرد کر دیا جاتا ہے تو جیسے ہی زائر اس راہ میں قدم بڑھاتا ہے وہ ملائکہ اس کے گناہ مٹانا شروع کر دیتے ہیں پھر جب وہ اور قدم بڑھاتا ہے تو ہر قدم پر حسنات اور نیکیاں لکھنا شروع کر دیتے ہیں یہاں تک کہ حسنات بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں اور جنت اس پر واجب ہوجاتی ہے تو وہ ملائکہ، آسمان کے تمام ملائکہ کو آواز دیتے ہیں کہ آو اور حسین کے اس زائر کا احترام بجا لاو اس کی تقدیس کرو۔ پھر جب وہ غسل زیارت کرتا ہے تو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم آواز دیتے ہیں کہ ائے اللہ کی سمت قدم بڑھانے والے میں تم کو بشارت دیتا ہوں کہ جنت میں تم میرے ساتھی رہوگے، اس کے بعد امیر المومنین آواز دیتے ہیں ائے زائرو دنیا اور آخرت میں تمہاری حاجتوں کو پورا کرنا اور تم سے بلاوں کو دور کرنے کی ذمہ داری میری، میں ضامن ہوں ۔ اس کے بعد ملائکہ اس کو ہر طرف سے گھیر لیتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنے گھر لوٹ جاتا ہے ۔

    ثواب الاعمال /ص92

    أَرْبَعَ خِصَال

    أَنَّ اللَّهَ عَوَّضَ الْحُسَیْنَ ع مِنْ قَتْلِهِ أَرْبَعَ خِصَالٍ جَعَلَ الشِّفَاءَ فِی تُرْبَتِهِ وَ إِجَابَةَ الدُّعَاءِ تَحْتَ قُبَّتِهِ وَ الْأَئِمَّةَ مِنْ ذُرِّیَّتِهِ وَ أَنْ لَا تُعَدَّ أَیَّامُ زَائِرِیهِ مِنْ أَعْمَارِهِمْ

    اللہ تعالی نے امام حسین علیہ السلام کو ان شھادت کے عوض چار خاص خصوصیتیں دی ہیں : آپ کی تربیت میں شفا ۔ آپ کے گنبد کے نیچے دعا کی اجابت ۔ تمام ائمہ اطہار کو آپ کی ذریت میں قرار دیا اور آپ کے زائروں کے ایام ان کی عمر میں گنا نہیں جائے گا ۔

    وسائل الشیعه/ج14/ص537

    مقام شفاعت

    عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع : زَائِرُ الْحُسَیْنِ ع مُشَفَّعٌ یَوْمَ الْقِیَامَةِ لِمِائَةِ رَجُلٍ کُلُّهُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُمُ النَّارُ مِمَّنْ کَانَ فِی الدُّنْیَا مِنَ الْمُسْرِفِینَ

    امام حسین کا زائر قیامت کے روز مقام شفاعت پر فائز ہوگا اور وہ سو ایسے لوگوں کی شفاعت کرے گا جن پر جھنم واجب ہو چکی ہوگی اور وہ لوگ دنیا میں مسرفین میں سے ہونگے ۔

    مستدرک الوسائل /ج10/ص253

    اهل بیت(علیهم السلام) شاد

    عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ …ٍ وَ لَوْ یَعْلَمُ الزَّائِرُ لِلْحُسَیْنِ ع مَا یَدْخُلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ص مِنَ الْفَرَحِ وَ إِلَى أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ إِلَى فَاطِمَةَ وَ إِلَى الْأَئِمَّةِ ع وَ الشُّهَدَاءِ مِنَّا أَهْلَ الْبَیْتِ وَ مَا یَنْقَلِبُ بِهِ مِنْ دُعَائِهِمْ لَهُ وَ مَا لَهُ فِی ذَلِکَ مِنَ الثَّوَابِ فِی الْعَاجِلِ وَ الْآجِلِ وَ الْمَذْخُورِ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ لَأَحَبَّ أَنْ یَکُونَ مَا ثَمَّ دَارَهُ مَا بَقِیَ وَ إِنَّ زَائِرَهُ لَیَخْرُجُ مِنْ رَحْلِهِ فَمَا یَقَعُ قَدَمُهُ عَلَى شَیْ‏ءٍ إِلَّا دَعَا لَهُ فَإِذَا وَقَعَتِ الشَّمْسُ عَلَیْهِ أَکَلَتْ ذُنُوبَهُ کَمَا تَأْکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ وَ مَا تُبْقِی الشَّمْسُ عَلَیْهِ مِنْ ذُنُوبِهِ شَیْئاً فَیَنْصَرِفُ وَ مَا عَلَیْهِ ذَنْبٌ وَ قَدْ رُفِعَ لَهُ مِنَ الدَّرَجَاتِ مَا لَا یَنَالُهُ الْمُتَشَحِّطُ فِی دَمِهِ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَ یُوَکَّلُ بِهِ مَلَکٌ یَقُومُ مَقَامَهُ وَ یَسْتَغْفِرُ لَهُ حَتَّى یَرْجِعَ إِلَى الزِّیَارَةِ أَوْ یَمْضِیَ ثَلَاثُ سِنِینَ أَوْ یَمُوتَ وَ ذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِهِ

    اگر امام حسین کے زائر کو معلوم ہو جاتا کہ اس کے آنے سے رسول خدا ، امیر المومنین ، جناب فاطمہ، تمام ائمہ اطھار اور ہم اہل بیت کے شھدا کس قدر شاد اور خوش ہوتے ہیں ، اور کس طرح اس کے لئے دعائیں کرتے ہیں ، اور دنیا اور آخرت میں کس قدر اس کے لئے ثواب اللہ کے پاس محفوظ ہے ۔ اگر اسے یہ پتہ چل جائے تو کربلا چھوڑ کے نہ جائے ، کربلا ہی کو اپنا مسکن بنا لے ۔ جب زائر اپنے سفر پہ نکتا ہے تو جس پر اس کا قدم پڑتا ہے وہ شئی اس کے لئے استغفار کرتی ہے ، جب اس کے اوپر دھوپ پڑتی ہے تو سورج کی کرنیں اس کے گناہوں کو کھا جاتی ہیں جس طرح آگ لکڑی کا کھا جاتی ہے اور جب وہ پلٹتا ہے تو اس پر گناہ کا کوئی اثر باقی نہیں رہتا ۔ اور اس کے درجات اتنے بلند ہو جاتے ہیں جتنا کہ راہ خدا میں خون بہانے والے شھید کو بھی نہیں ملتا ۔ اور ایک فرشتہ اس کے لئے موکل کردیا جاتا ہے جو اس کے لئے اس وقت تک عبادتیں کرتا اور استغفار کرتا ہے جب تک کہ وہ دوبارہ زیارت کے لئے لوٹ نہ آئے ، یا تین سال گذر جائے ، یا وہ موت کی نیند سو جائے ۔ ۔ ۔

    مستدرک الوسائل/ج10/ص343

    همسایگی با اهل البیت(علیهم السلام)

    عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ مَنْ أَرَادَ أَنْ یَکُونَ فِی جِوَارِ نَبِیِّهِ وَ جِوَارِ عَلِیٍّ وَ فَاطِمَةَ فَلَا یَدَعْ زِیَارَةَ الْحُسَیْنِ ع

    جو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، امیر المومنین علیہ السلام اور جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا کا ہمسایہ ہونا چاہتا ہے تو امام حسین کی زیارت کو نہ چھوڑے ۔

    وسائل الشیعه/ج14/ص425

جواب دیں۔

براؤز کریں۔