عید غدیر کے اعمال کیا ہیں ؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    عید غدیران دنوں میں سے ایک ہے جو خدائے تعالیٰ اور حضرت محمد صلی اللّہ علیہ آلہ وسلم اور ان کی آل علیہم السلام کیلئے عظیم ترین عیدوں میں سے ہے، ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے۔ آسمان میں اس عید کا نام ’’روز عہد معہود‘‘ ہے اور زمین میں اس کانام ’’میثاق ماخوذ و جمع مشہور‘‘ ہے۔ ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ’’ جمعہ، عید الفطر اور عید قربان کے علاوہ بھی مسلمانوں کیلئے کوئی عید ہے؟ حضرت نے فرمایا: ہاں ان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرافت کی حامل ہے۔ عرض کیا گیا وہ کونسی عید ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا وہ دن کہ جس میں حضرت رسول اعظم صلی اللّہ علیہ آلہ وسلم نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا ،آپ نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں علی اس کے مولا ہیں اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے، راوی نے عرض کیا کہ اس دن ہم کیا عمل کریں ؟حضرت علیہ السلام نے فرمایا کہ اس دن روزہ رکھو ،خدا کی عبادت کرو ،محمد صلی اللّہ علیہ آلہ وسلم و آل محمد(ص) کا ذکر کرو اور ان پر صلوٰت بھیجو۔

    حضور نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی جیسے ہر پیغمبر (ص)اپنے اپنے وصی کو اس طرح وصیت کرتا رہا ہے۔

    ابن ابی نصر بزنطی نے امام علی رضا علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا : اے ابن ابی نصر !تم جہاں کہیں بھی ہو روز غدیر نجف اشرف پہنچو اور حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کی زیارت کرو کہ ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اور ہر مسلم مرد اور ہر مسلمہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ مزید یہ کہ پورے ماہ رمضان شب ہائے قدر اور عیدالفطر میں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں، اس ایک دن میں ان سے دوچنداں افراد کو جہنم سے آزاد قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے دن اپنے حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم بطور صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درھم دینے کے برابر ہے۔ پس عید غدیر کے دن اپنے برادرمومن کے ساتھ احسان و نیکی کرو، اور اپنے مومن بھائی اور مومنہ بہن کو شاد کرو، خدا کی قسم اگر لوگوں کو اس دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ ان سے دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے، مختصر یہ کہ اس دن کی تعظیم کرنا لازم ہے اور اس دن کے لئے چند اعمال ہیں:

    ﴿۱﴾ اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روزہ مدت دنیا کے روزوں، سو حج اور سو عمرے کے برابر ہے۔

    ﴿۲﴾ اس دن غسل کرنا باعث خیر و برکت ہے۔

    ﴿۳﴾ اس روز جہاں کہیں بھی ہو خود کو روضہ امیرالمؤمنین- پر پہنچائیں اور آپکی زیارت کریں۔ اس دن کیلئے حضرت کی تین مخصوص زیارتیں ہیں اور ان میں سب سے زیادہ مشہور زیارت امین اللہ ہے جو دور اور نزدیک سے پڑھی جا سکتی ہے۔

    ﴿۴﴾ حضرت رسول سے منقول تعویذ پڑھے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس کا ذکر کیا ہے۔

    ﴿۵﴾ دورکعت نماز بجا لائے اور سجدہ شکر میں سو مرتبہ شکراً شکراً کہے، پھر سر سجدے سے اٹھائے اور یہ دعا پڑھے:

    اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِٲَنَّ لَکَ الْحَمْدَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَٲَ نَّکَ واحِدٌ ٲَحَدٌ صَمَدٌلَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَکَ کُفُواً ٲَحَدٌ، وَٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ صَلَواتُکَعَلَیْہِ وَآلِہِ، یَا مَنْ ھُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَٲْنٍ کَما کانَ مِنْ شَٲْنِکَ ٲَنْ تَفَضَّلْتَ عَلَیَّ بِٲَنْجَعَلْتَنِی مِنْ ٲَھْلِ إجابَتِکَ وَٲَھْلِ دِینِکَ وَٲَھْلِ دَعْوَتِکَ، وَوَفَّقْتَنِی لِذلِکَ فِی مُبْتَدَئ خَلْقِی تَفَضُّلاً مِنْکَ وَکَرَماً وَجُوداً ثُمَّ ٲَرْدَفْتَ الْفَضْلَ فَضْلاً وَالْجُودَ جُوداً وَالْکَرَمَ کَرَمَاً رَٲْفَۃً مِنْکَ وَرَحْمَۃً إلی ٲَنْ جَدَّدْتَ ذلِکَ الْعَھْدَ لِی تَجْدِیداً بَعْدَ تَجْدِیدِکَ خَلْقِی وَکُنْتُ نَسْیاً مَنْسِیّاً ناسِیاً ساھِیاً غافِلاً، فَٲَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ بِٲَنْ ذَکَّرْتَنِی ذلِکَ وَمَنَنْتَبِہِ عَلَیَّ وَھَدَیْتَنِی لَہُ، فَلْیَکُنْ مِنْ شَٲْنِکَ یَا إلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ ٲَنْ تُتِمَّ لِی ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْنِیہِ حَتَّی تَتَوَفَّانِی عَلَی ذلِکَ وَٲَ نْتَ عَنِّی راضٍ، فَ إنَّکَ ٲَحَقُّ الْمُنْعِمِینَ ٲَنْ تُتِمَّ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ ۔ اَللّٰھُمَّ سَمِعْنا وَٲَطَعْنا وَٲَجَبْنا داعِیَکَ بِمَنِّکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ غُفْرانَکَ رَبَّنا وَ إلَیْکَ الْمَصِیرُ، آمَنّا بِاﷲِ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَبِرَسُو لِہِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَصَدَّقْنا وَٲَجَبْنا داعِیَ اﷲِ وَاتَّبَعْنا الرَّسُولَ فِی مُوالاۃِ مَوْلانا وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَبْدِ اﷲِ، وَٲَخِی رَسُو لِہِ، وَالصِّدِّیقِ الْاََکْبَرِ، وَالْحُجَّۃِ عَلَی بَرِیَّتِہِ، الْمُؤَیِّدِ بِہِ نَبِیَّہُ وَدِینَہُ الْحَقَّ الْمُبِینَ، عَلَماً لِدِینِ اﷲِ، وَخازِناً لِعِلْمِہِ، وَعَیْبَۃَ غَیْبِ اﷲِ وَمَوْضِعَ سِرِّ اﷲِ، وَٲَمِینَ اﷲِ عَلَی خَلْقِہِ، وَشاھِدَہُ فِی بَرِیَّتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنا إنَّنا سَمِعْنا مُنادِیاً یُنادِی لِلاْیْمانِ ٲَنْ آمِنُوا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا رَبَّنا فَاغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئاتِنا وَتَوَفَّنا مَعَ الْاَ بْرارِ، رَبَّنا وَآتِنا مَا وَعَدْتَنا عَلَی رُسُلِکَ وَلاَ تُخْزِنا یَوْمَ الْقِیامَۃِ إنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ، فَ إنَّا یَا رَبَّنا بِمَنِّکَ وَلُطْفِکَ ٲَجَبْنا داعِیَکَ، وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ وَصَدَّقْناہُ، وَصَدَّقْنا مَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ، فَوَ لِّنا مَا تَوَلَّیْنا، وَاحْشُرْنا مَعَ ٲَئِمَّتِنا فَ إنَّا بِھِمْ مُؤْمِنُونَ مُوقِنُونَ، وَلَھُمْ مُسَلِّمُونَ، آمَنَّا بِسِرِّھِمْ وَعَلانِیَتِھِمْ وَشاھِدِھِمْ وَغائِبِھِمْ، وَحَیِّھِمْ وَمَیِّتِھِمْ، وَرَضِینا بِھِمْ ٲَئِمَّۃً وَقادَۃً وَسادَۃً، وَحَسْبُنا بِھِمْ بَیْنَنا وَبَیْنَ اﷲ دُونَ خَلْقِہِ لاَ نَبْتَغِی بِھِمْ بَدَلاً وَلاَ نَتَّخِذُ مِنْ دُونِھِمْ وَلِیجَۃً، وَبَرِئْنا إلَی اﷲِ مِنْ کُلِّ مَنْنَصَبَ لَھُمْ حَرْباً مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَالْاَوْثانِ الْاَرْبَعَۃِ وَٲَشْیاعِھِمْ وَٲَ تْباعِھِمْ وَکُلِّ مَنْ والاھُمْ مِنَ الْجِنِّ وَالاِنْسِ مِنْ ٲَوَّلِ الدَّھْرِ إلی آخِرِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إ نَّا نُشْھِدُکَ ٲَنَّا نَدِینُ بِما دانَ بِہِ مُحَمَّدٌ وَآلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ، وَقَوْلُنا مَا قالُوا، وَدِینُنا مَا دانُوا بِہِ، مَا قالُوا بِہِ قُلْنا، وَمَا دانُوا بِہِ دِنَّا، وَمَا ٲَ نْکَرُوا ٲَ نْکَرْنا، وَمَنْ والَوْا والَیْنا، وَمَنْ عادَوْا عادَیْنا، وَمَنْ لَعَنُوا لَعَنَّا، وَمَنْ تَبَرَّٲُوا مِنْہُ تَبَرَّٲْنا مِنْہُ، وَمَنْ تَرَحَّمُوا عَلَیْہِ تَرَحَّمْنا عَلَیْہِ، آمَنَّا وَسَلَّمْنا وَرَضِینا وَاتَّبَعْنا مَوالِیَنا صَلَواتُ ﷲِ عَلَیْھِمْ ۔ اَللّٰھُمَّ فَتَمِّمْ لَنا ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْناہُ وَاجْعَلْہُ مُسْتَقِرّاً ثابِتاً عِنْدَنا، وَلاَ تَجْعَلْہُ مُسْتَعاراً، وَٲَحْیِنا مَا ٲَحْیَیْتَنا عَلَیْہِ، وَٲَمِتْنا إذا ٲَمَتَّنا عَلَیْہِ، آلُ مُحَمَّدٍ ٲَئِمَّتُنا فَبِھِمْ نَٲْ تَمُّ وَ إیَّاھُمْ نُوالِی، وَعَدُوَّھُمْ عَدُوَّ اﷲِ نُعادِی، فَاجْعَلْنا مَعَھُمْ فِی الدُّنْیاوَالْاَخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ، فَ إنَّا بِذلِکَ راضُونَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

    اب پھر سجدے میں جائے اور سو مرتبہ کہے:اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔اور سو مرتبہ کہے: شُکْراً ﷲِ

    روایت میں ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے وہ اجر و ثواب میں اس شخص کے برابر ہے جو عید غدیر کے دن حضرت رسول(ص) کی خدمت میں حاضر ہو اور جناب امیر(ع) کے دست مبارک پر بیعت ولایت کی ہو۔ بہتر ہے کہ اس نماز کو قریب زوال بجا لائے کیونکہ یہی وہ وقت ہے کہ جب حضرت رسول نے امیرالمؤمنین(ع) کو مقام غدیر پر امامت و خلافت کے لئے منصوب فرمایا۔ پس اس نماز کی پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد سورئہ قدر اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد سورئہ توحید کی قرائت کرے۔

    ﴿۶﴾ غسل کرے زوال سے آدھا گھنٹہ قبل دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید، دس مرتبہ آیۃالکرسی اور دس مرتبہ سورئہ قدر پڑھے تو اس کو ایک لاکھ حج، ایک لاکھ عمرہ کا ثواب ملے گا۔ نیز اس کی دنیا و آخرت کی حاجات بآسانی پوری ہوں گی۔ مخفی نہ رہے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس نماز میں دس مرتبہ سورئہ قدر پڑھنے کو آیۃالکرسی سے پہلے ذکر کیا ہے، علامہ مجلسی نے بھی زاد المعاد میں کتاب اقبال کی پیروی میں یہی تحریر فرمایا اور مؤلف نے بھی اپنی دیگر کتب میں یہی ترتیب لکھی ہے لیکن بعد میں جب تلاش و جستجو کی گئی تو معلوم ہوا ہے کہ آیۃالکرسی کے سورئہ قدر سے پہلے پڑھنے کا ذکر بہت زیادہ روایات میں آیا ہے۔ ظاہراً کتاب اقبال میں سہو قلم ہوا ہے یا کاتب سے غلطی سرزد ہو گئی ہے، یہ سہو دو طرح کا ہے، یعنی سورئہ الحمد کی تعداد اور سورئہ قدر کے آیۃالکرسی سے پہلے پڑھے جانے سے متعلق ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ایک الگ نماز ہو لیکن اس کا ایک الگ اور مستقل نماز ہونا بعید ہے، واللہ اعلم، بہتر ہو گا کہ اس نماز کے بعد رَبَّّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیا ًپڑھے: یہ ایک طویل دعا ہے۔

    ﴿۷﴾ اس دن دعائے ندبہ پڑھے۔

    ﴿۸﴾ اس دعا کو پڑھے جسے سید ابن طاؤس نے شیخ مفید سے نقل کیا ہے:

    اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَعَلِیٍّ وَ لِیِّکَ وَالشَّٲْنِ وَالْقَدْرِ الَّذِی ۔ ۔ ۔

    باقی دعا کیلئے مفاتیح الجنان کی طرف رجوع کریں

    اگر ممکن ہو تو سید کی کتاب اقبال میں منقولہ دیگر بڑی بڑی دعائیں بھی پڑھے۔

    ﴿۹﴾ جب برادر مومن سے ملاقات کرے تو اسے عید غدیر کی مبارکباد اس طرح پیش کرے:

    الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنا مِنَ الْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْاَ ئِمَّۃ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ

    اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے ہمیں امیرالمؤمنین (ع) کی اور ان کے بعد ائمہ (ع) کی ولایت و امانت کو ماننے والوں میں سے قرار دیا ہے۔

    نیز یہ بھی پڑھے: الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ٲَکْرَمَنا بِھذَا الْیَوْمِ وَجَعَلَنا مِنَ الْمُوفِینَ بِعَھْدِہِ إلَیْنا وَمِیثاقِہِ الَّذِی واثَقَنا بِہِ مِنْ وِلایَۃِ وُلاۃِ ٲَمْرِہِ وَالْقُوَّامِ بِقِسْطِہِ، وَلَمْ یَجْعَلْنا مِنَ الْجاحِدِینَ وَالْمُکَذِّبِینَ بِیَوْمِ الدِّینِ۔

    ﴿10﴾ سو مرتبہ کہے:

    الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَ کَمالَ دِینِہِ وَتَمامَ نِعْمَتِہِ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ

    واضح رہے کہ عید غدیر کے دن اچھا لباس پہنے، خوشبو لگائے۔ خوش و خرم ہو، مؤمنین کو راضی و خوش کرے، ان کے قصور اور غلطیوں معاف کرے، ان کی حاجات پوری کرے، رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے، اہل و عیال کے لئے عمدہ کھانے کا انتظام کرے، مؤمنین کی ضیافت کرے اور ان کا روزہ افطار کرائے۔ مؤمنین سے مصافحہ کرے۔ برادران ایمانی سے خوش خوش ملے اور ان کو تحائف دے، اس دن کی عظیم نعمت یعنی ولایت امیرالمؤمنین(ع) پر خدا کا شکر بجا لائے۔ کثرت سے صلوات پڑھے اور اس دن خدا کی عبادت کرے کہ ان تمام امور میں سے ہر ایک کی بڑی فضیلت ہے۔

    آج کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک روپیہ دینا دوسرے دنوں میں ایک لاکھ روپیہ دینے کے برابر ثواب رکھتا ہے اور آج کے دن مومن بھائیوں کو دعوت طعام دینا گویا تمام پیغمبروں اور مومنوں کو دعوت طعام دینے کے مانند ہے امیرالمؤمنین(ع) کے خطبہ غدیر میں ہے جو شخص آج کے دن کسی روزہ دار کو افطاری دے گویا اس نے دس فئام کو افطاری دی ہے ایک شخص نے اٹھ کر عرض کی مولا! فئام کیا ہے ؟ فرمایا کہ فئام سے مراد ایک لاکھ پیغمبر، صدیق اور شہید ہیں۔ ہاں تو کتنی فضیلت ہو گی اس شخص کی جو چند مومنین و مومنات کی کفالت کر رہا ہو ؟پس میں بارگاہ الہی میں اس شخص کا ضامن ہوں کہ وہ کفر اور فقر سے امان میں رہے گا۔

    خلاصہ یہ ہے کہ اس عزوشرف والے دن کی فضیلت کا بیان ہماری استطاعت سے باہر ہے۔ یہ شیعہ مسلمانوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے۔ اسی دن حضرت موسیٰ(ع) کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوا اور حضرت ابراہیم(ع) کیلئے آگ گلزار بنی اور حضرت موسیٰ(ع) نے یوشع ابن نون(ع) کو وصی بنایا اور حضرت عیسیٰ (ع)کی طرف حضرت شمعون(ع) کو ولایت و وصایت ملی، حضرت سلیمان نے آصف ابن برخیا کی وزارت و نیابت پر لوگوں کو گواہ بنایا اور اسی دن حضرت رسول نے اپنے اصحاب میں اخوت قائم فرمائی۔ پس یوم غدیر مومنین، ایک دوسرے کے ساتھ صیغہ اخوت پڑھیں اور آپس میں بھائی چارہ قائم کریں۔

    ہمارے شیخ، صاحب مستدرک الوسائل نے زادالفردوس سے عقد اخوت کی کیفیت یوں نقل کی ہے کہ اپنا دایاں ہاتھ اپنے برادر مومن کے داہنے ہاتھ پر رکھے اور کہے:

    واخَیْتُکَ فِی اﷲِ، وَصافَیْتُکَ فِی اﷲِ، وَصافَحْتُکَ فِی اﷲِ، وَعاھَدْتُ اﷲَ وَمَلائِکَتَہُ وَکُتُبَہُ وَرُسُلَہُ وَٲَنْبِیائَہُ وَالْاَئِمَّۃَ الْمَعْصُومِینَ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَنَّی إنْ کُنْتُ مِنْٲَھْلِ الْجَنَّۃِ وَالشَّفاعَۃِ وَٲُذِنَ لِی بِٲَنْ ٲَدْخُلَ الْجَنَّۃَ لاَ ٲَدْخُلُھا إلاَّ وَٲَنْتَ مَعِی

    دوسرا مومن بھائی اس کے جواب میں کہے:قَبِلْتُاور پھر یہ کہے: ٲَسْقَطْتُ عَنْکَ جَمِیعَ حُقُوقِ الْاَخُوَّۃِ مَا خَلاَ الشَّفاعَۃَ وَالدُّعائَ وَالزِّیارَۃَ۔

    محدث فیض (رہ) نے بھی خلاصۃالاذکار میں صیغہ اخوت کا تقریبا یہی طریقہ لکھا ہے کہ دوسرا مومن بھائی خود یا اس کا وکیل ایسے الفاظ سے اخوت قبول کرے جو واضح طور پر قبولیت کا مفہوم ادا کر رہے ہوں۔ پس ساقط کریں ایک دوسرے سے تمام حقوق اخوت کو، سوائے دعا اور ملاقات کے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    حوالہ: مفاتیح الجنان ،باب اعمال سال ،اعمال عید غدیر، ص ۵۱۲

جواب دیں۔

براؤز کریں۔