مرجع تقلیدکے خصوصیات کیا کیا ہیں اور کس طرح ہم انڈیا میں رہ کر مرجع کو پہچانیں؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ
    مرجع کو جامع الشرائط ہونا چاہئے ، ان میں سے بعض شرائط علمی ہیں ، بعض ایمانی اور اخلاقی ، اور بعض دیگر شرائط ہیں جن کی تفصیلات یہ ہیں :
    علمی شرائط :
    ۱۔ فقیہ مجتہد مسلم ہو
    یعنی عام عالم نہ ہو بلکہ فقیہ مجتہد ہو ، اور مجتہد میں بھی مجتہد متجزی نہ ہو بلکہ مجتہد مسلم ہو ۔
    فقیہ مجتہد اسے کہتے ہیں جسے علم فقہ میں اجتہاد کا ملکہ حاصل ہو اورعلم فقہ میں خود صاحب نظر ہو ، اجتہاد کا ملکہ فقہ سے مرتبط جملہ علوم جسے مقدمات اجتہاد کہتے ہیں ان تمام کو حاصل کرنے پھر بحث و مباحثات ، تجزیہ وتحلیل، تتبع و تحقیق، نقد ونظر ، نیز تقریر و تدریس کے ذریعہ مسلسل ممارست بعد حاصل ہوتا ہے ، اور اپنے استاد سے اجازہ اجتہاد حاصل کرتا ہے۔
    مجتہد بھی دو طرح کے ہو سکتے ہیں ۔ مجتہد متجزی یعنی وہ جو فقہ کے جملہ ابواب میں سےکچھ ابواب میں صاحب نظر ہو ، باقی میں نہیں ۔لیکن مجتہد مسلم اسے کہتے ہیں جو فقہ کے جملہ تمام ابواب میں استنباط و اجتہاد کے ساتھ صاحب نظر ہو ۔
    ۲۔ مجتہدین میں بھی اعلم ہو
    ہو سکتا ہے مجتہد مسلم بھی بہت سے ہوں لیکن مرجعیت اسے حاصل ہوگی جو ان تمام مجتہدین میں اعلم ہو ۔
    بعض نے کہا ہے کہ یہ شرط خاص کر ان مسائل میں ہے جہاں فتووں میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ یعنی اس شرط کا ثمرہ ،اختلاف فتاوی میں پایا جاتا ہے۔
    ایمانی اور اخلاقی شرائط :
    ۳۔ مومن ہو
    یعنی صرف مسلمان ہونا کافی نہیں ، بلکہ شیعہ اثنا عشری ہونا ضروری ہے
    ۴۔ عادل ، اورع ، اتقی ہو
    یعنی متقی ،پرہیزگار ہو،بات صرف انجام واجبات اور ترک محرمات کی نہیں ، بلکہ آداب و اخلاق حسنہ سے اس کا حسن ظاہری بھی آراستہ ہو اور بعض علما نے تو یہ بھی شرط لگائی ہے کہ نہ صرف ابھی عادل ہو بلکہ اس کی پہچان عدالت سے ہو، یعنی پہلے بھی کوئی ایسا گذشتہ گناہ اس سے منسوب نہ ہو جو اس کی شخصیت کو مجروح کرے ۔
    ۵۔ حریص نہ ہو
    یعنی دنیا طلب نہ ہو ،یہ شرط حالانکہ گذشتہ شرط میں پوشیدہ ہے ، الگ سے کہنے کی ضرورت نہیں تھی ، لیکن اہمیت کے تحت بعض علما نے اس شرط کو الگ سے بھی بیان کیا ہے۔
    مرجعیت کے لئے بہرحال اخلاقی شرائط زیادہ اہمیت کے حامل ہیں امام حسن عسکری علیہ السلام کی مشہور و معروف حدیث کے ایک ایک فقرہ پر غور کرنے سے یہی معلوم ہو تا ہے کہ اخلاقی شرائط پر زور زیادہ ہے ، آپ فرماتے ہیں : فاما من کان من الفقها حافظا لدینه مخالفا لهواه مطیعا لامر مولاه فللعوام ان یقلدوه۔
    اس حدیث میں من الفقها کی تعبیر سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ ہر فقیہ کی بھی تقلید نہیں کی جاسکتی ، بلکہ فقاہت کے علاوہ اس اور بھی شرائط پائے جانے چاہئے ، حافظا لدینه ، مخالفا لهواه ، مطیعا لامر مولاه یہ تمام شرائط سے پتہ چلتا ہے کہ علمی صلاحیت سے زیادہ اخلاق اور کردار سے مرتبط شرائط زیادہ ہیں، صرف علمی صلاحیت بلکہ محض علمی برتری کافی نہیں بلکہ وہ فقیہ دین کا محافظ بھی ہو ، اس کے اندر ، شجاعت، تدبیر اور جملہ تمام قائدانہ صلاحیتیں پوشیدہ ہیں، مخالفا لهواه، مطیعا لامر مولاه میں تذکیہ نفس اور اطاعت میں اپنے مولا کے ہمراہ ہونے کی طرف بھی اشارہ کیا ہے، تو جس میں یہ تمام شرائط پائے جاتے ہوں ، بس اسی کی تقلید کی جا سکتی ہے ۔
    دیگر شرائط :
    ۶۔ زندہ ہو
    اس شرط کے تحت مردہ مجتہد کی تقلید نہیں ہو سکتی ، البتہ بقا بر میت بعض فقہا کے نزدیک جائز ہے ، لیکن مسائل مستحدثہ یعنی نئے پیش آنے والے مسائل میں بہر حال زندہ کی طرف ہی رجوع کرنا ہوگا ۔
    ۷۔ بالغ ہو
    ۸۔ عاقل ہو
    ۹۔ حلال زادہ ہو
    ۱۰ ۔ آزاد ہو
    ۔ مجتہد اور اعلم کی پہچان تین طریقوں سے ہوسکتی ہے۔
    * (اول) ایک شخص کو جو خود صاحب علم ہو ذاتی طور پر یقین ہو اور مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
    * (دوم) دو اشخاص جو عالم اور عادل ہوں نیز مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کا ملکہ رکھتے ہوں، کسی کے مجتہد یا اعلم ہونے کی تصدیق کریں بشرطیکہ دو اور عالم اور عادل ان کی تردیدنہ کریں اور بظاہر کسی کا مجتہد یا اعلم ہونا ایک قابل اعتماد شخص کے قول سے بھی ثابت ہوجاتا ہے۔
    * (سوم) کچھ اہل علم (اہل خبرہ) جو مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہوں، کسی کے مجتہد یا اعلم ہونے کی تصدیق کریں اور ان کی تصدیق سے انسان مطمئن ہوجائے۔
    استفتائات آیۃ اللہ خامنہ ای ۔تقلید کے مسائل
    http://www.leader.ir

    توضیح المسائل آیۃ للہ سیستانی۔ تقلید۔
    https://www.sistani
    لہذا اعلم کی شناخت عام مقلد کا کام نہیں ہے بلکہ اسکا صاحب علم ہونا اور مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کی صلاحیت رکھنا ضروری ہے۔ اگر وہ شناخت نہیں کر سکتا تو اہل خبرہ کی طرف رجوع کرے۔ اس میں ہر شخص یا گروہ کو نظریہ پیش کرنے یا جھگڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔