مسائل میں قطع سفر سے کیا مراد ہے توضیح فرمائے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ
    قطع سفر سے مراد سفر کا ٹوٹ جانا ہے یعنی وہ موارد جو انسان کو شرعی طور پر مسافر کے حکم سے خارج کر دیتے ہیں اور اسکے اوپر واجب ہوجاتا ہے کہ اپنی نماز پوری پڑھے اور اگر ماہ رمضان ہے تو روزہ رکھے۔ اس سلسلہ میں شرعی حکم یہ ہے:
    نماز اور روزے کے قصر ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ مسافر آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرنے اور وہاں توقف کرنے یا کسی جگہ دس دن یا اس سے زیادہ دن رہنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔ پس جو شخص یہ چاہتا ہو کہ آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے اور وہاں توقف کرے یا دس دن کسی جگہ پر رہے تو ضروری ہے کہ نماز پوری پڑھے۔
    جس شخص کو یہ علم نہ ہو کہ آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے گا یا توقف کرے گا یا نہیں یا کسی جگہ دس دن ٹھہرنے کا قصد کرے گا یا نہیں تو ضروری ہے ک پوری پڑھے۔
    وہ شخص جو آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرنا چاہتا ہو تا کہ وہاں توقف کرے یا کسی جگہ دس دن رہنا چاہتا ہو اور وہ شخص بھی جو وطن سے گزرنے یا کسی جگہ دس دن رہنے کے بارے میں مُتَردِّد ہو اگر وہ دس دن کہیں رہنے یا وطن سے گزرنے کا ارادہ ترک بھی کر دے تب بھی ضروری ہے کہ پوری نماز پڑھے لیکن اگر باقی ماندہ اور واپسی کا راستہ ملا کر آٹھ فرسخ ہو تو ضروری ہے کہ نماز قصر کرکے پڑھے۔
    توضیح المسائل مراجع، شرائط نماز قصر، چوتھی شرط، مسئلہ نمبر: ۱۲۹۳ سے ۱۲۹۵۔
    توضیح المسائل فارسی ۔آیہ اللہ سیستانی، مسئلہ نمبر ۱۲۷۹۔ ۱۲۸۰
    sistani.org

جواب دیں۔

براؤز کریں۔