میراث میں ملی زمین کی حقیقی ملکیت کے بارے میں شک کرنا کیسا ہے؟

سوال

کچھ زمین، ہمیں اپنے باپ داد کی جانب سے وراثت کے ذریعہ، حاصل ہوئی ہیں، لیکن وہ حضرات کیسے ان زمینوں کے مالک بنے، یہ بات ہمارے لئے واضح نہیں ہے، کیا ہم لوگ دوسرے مال کی طرح ان زمینوں کو بھی میراث کے قانون کے مطابق، تقسیم کرسکتے ہیں؟

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ
    اصول فقہ میں ’’ قاعدہ ید‘‘ نام کا ایک اصول ہے جسکا مفہوم یہ کہ اگر کسی کے ہاتھ میں کوئی چیز ہو تو جب تک یہ ثابت نہ ہو جائے کہ یہ چیز اسکی نہیں ہے، وہ اسی کی مانی جائے گی۔ اور اس شخص کو یہ ثابت کرنے کے لئے کہ یہ چیز میری ہے کسی بھی دلیل کی ضرورت نہیں ہے، اگر کوئی یہ دعوی کرے کہ یہ چیز اسکی نہیں ہے تو ادعا کرنے والے کے لئے ضروری کہ اپنے دعوی کا کوئی ثبوت پیش کرے۔
    مراجعہ کریں:
    آیت‌الله مکارم شیرازی، ناصر، القواعد الفقهیه، ج۱، ص۲۷۹۔
    مصطفوی، سید محمد کاظم، القواعد، ص۳۱۸.
    لہذا اس قاعدہ کے مطابق مذکورہ زمینیں آپکے باپ دادا ہی کی مانی جائنگی اور انکے بعد قانون میراث کے مطابق ورثہ میں تقسیم ہونگی، اور آپکا انکے بارے میں شک بےجا ہے۔ لیکن اگر آپکے ایسا لگتا ہے کہ وہ زمینیں کسی اور کی ملکیت ہیں تو تحقیق کرنے میں کوئی مضائقہ بھی نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔