Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    نماز آیات بجا لانے کے چند طریقے ہیں :
    ١۔ نیت اور تکبیرة الاحرام کے بعد حمد و سورہ پڑھے پھر رکوع میں جائے اس کے بعد رکوع سے سر اٹھائے اورحمد و سورہ پڑھے اور رکوع میں جائے، پھر رکوع سے بلند ہوکر حمد و سورہ پڑھے پھر رکوع بجا لائے، پھر سر اٹھا ئے اور حمد وسورہ پڑھے اور اسی طرح اس رکعت میں پانچ رکوع بجا لائے پھر سجدے میں جائے اور دوسجدے بجا لانے کے بعد کھڑا ہو کر پہلی رکعت کی طرح عمل کرے پھر دو سجدے بجالائے اور اس کے بعد تشہد اور سلام پڑھے۔
    ٢۔ نیت ا ور تکبیرة الاحرام کے بعد سورہ حمد اور کسی سورہ کی ایک آیت پڑھ کر رکوع میں جائے (البتہ بسم اللہ کو ایک آیت شمار کرنا صحیح نہیں ہے) پھر رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اسی سورہ کی دوسری آیت پڑھے اور رکوع میں جائے، پھر سر اٹھاکر اسی سورہ کی تیسری آیت پڑھے ،پانچویں رکوع تک اسی طرح بجا لائے یہاں تک کہ جس سورے کی ایک ایک آیت ہر رکوع سے پہلے پڑھی تھی وہ تمام ہوجائے اس کے بعد پانچواں رکوع اور پھر دو سجدے بجالائے پھر کھڑا ہوجائے اور سورہ حمد اور کسی سورہ کی ایک آیت پڑھ کر رکوع کرے اور دوسری رکعت کو بھی پہلی رکعت کی طرح بجا لائے اور تشہد و سلام پڑھ کر نماز ختم کر دے، چنانچہ اگر ( اس طریقے کے مطابق ) ہر رکوع سے پہلے کسی سورہ کی ایک آیت پر اکتفا کرے تو سورہ حمد کو رکعت کی ابتداء میں ایک مرتبہ سے زیادہ نہ پڑھے البتہ سورہ کے حصے کرنے کی صورت میں ضروری نہیں ہے کہ پوری ایک آیت پڑھے بلکہ ایک آیت (بسم اللہ کے علاوہ)کے بھی دو حصے کر سکتا ہے۔
    ٣۔ مذکورہ دو طریقوں میں سے ایک رکعت کو ایک طریقہ سے اور دوسری کو دوسرے طریقے سے بجا لائے۔
    ٤۔ وہ سورہ جس کی ایک آیت پہلے رکوع سے قبل قیام میں پڑھی تھی، اسے دوسرے ، تیسرے یا چوتھے رکوع سے پہلے والے قیام میں ختم کردے اس صورت میں واجب ہے کہ رکوع سے سر اٹھانے کے بعد قیام میں سورہ حمد اور ایک دوسرا سورہ یا اسکی ایک آیت پڑھے اگر تیسرے یا چوتھے رکوع سے پہلے ہو اور اس صورت میں واجب ہے کہ اس سورہ کو پانچویں رکوع سے پہلے مکمل کردے ۔
    استفتائات آیۃ اللہ خامنہ ای۔ استفتا نمبر ۷۱۲
    https://www.leader.ir

    توضیح المسائل آیۃ اللہ سیستانی۔ مسئلہ نمبر ۱۵۱۶ سے ۱۵۱۸۔
    https://www.sistani.org/urdu

جواب دیں۔

براؤز کریں۔