نماز شب کی توفیق کیسے حاصل ہوتی ہے ؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    1۔ نماز شب کی اہمیت اور فضیلت سے آگاہی اور توجہ :

    نماز شب کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں تھوڑا بہت تو ہم جانتے ہی ہیں لیکن بہت کچھ ہم نہیں بھی جانتے اس کے لئے ہمیں مزید مطالعہ کرنا چاہئے لیکن اس سے زیادہ اہم یہ کہ ہم جان کر بھی غافل ہو جاتے ہیں لہذا غفلتوں سے بچتے ہوئے آگاہی التفات اور توجہ سے کام لینا چاہئے، اس کے لئے اس بارے میں مسلسل اور مستقل مطالعہ کے ساتھ ساتھ وعظ و نصیحت اور درس اخلاق کا منظم انتظام رکھنا بھی بہت ضروری ہے ۔

    2۔ سلب توفیق کے اسباب سے دوری :

    امام صادق ـ علیه السلام ـ فرماتے ہیں : ان الرجل لیکذب الکذبه فیحرم بها صلاة اللیل. شخص جب جھوٹ بولتا ہے تو نماز شب سے محروم ہو جاتا ہے

    منتخب میزان الحکمه . ج2 . ص596 .‌ ح3668

    ایک شخص نے مولا علی ـ علیه السلام ـ سے کہا کہ میں نماز شب سے محروم ہو گیا ہوں تو آپ نے فرمایا : انت رجل قد قیدتک ذنبوک، تم کو تمہاری گناہوں نے قید کر رکھا ہے ۔

    منتخب میزان الحکمه . ج2 . ص596 .‌ ح3667

    اس کا مطلب یہ ہے کہ گناہوں سے پرہیز اور اپنے گذشتہ گناہوں سے توبہ اور استغفار کے ذریعہ نماز شب کی توفیق پھر سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔

    3 ۔ ائمه اطهار ـ علیهم السلام ـ سے توسل :

    اللہ کے تمام فیوضات اور تمام رزق و روزی چاہے وہ مادی ہوں یا معنوی سب کے سب ائمه اطهار ـ علیهم السلام ـ کے وسیلہ سے ہم تک پہنچتے ہیں، لہذا نماز کی توفیق جو کہ اہم ترین معنوی رزق ہے ائمه اطهار ـ علیهم السلام ـ کے وسیلہ سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے ۔

    4 ۔ افراط و تفریط سے پرہیز :

    علماء اخلاق انسان کے نفس کے سلسلہ میں دو طرح حالات بیان کرتے ہیں
    الف) اقبال.
    ب) ادبار.

    اقبال یعنی وہ حالت جب اندر سے معنویت کی کیفیت طاری ہو، اور عبادت میں لطف محسوس ہو رہا ہو، ایسے موقع کو غنیمت جان کر زیادہ سے زیادہ عبادت میں بسر کرنا چاہئے ۔

    لیکن ادبار وہ حالت جب عبادت کرنا بوجھ ہو تو ایسی صورت میں اپنے کو زیادہ سختی میں نہیں ڈالنا چاہئے بلکہ جہاں تکل کہ ملال آور نہ ہو وہیں تک عبادت کرنی چاہئے اور رفتہ رفتہ دھیرے دھیرے اس میں اضافہ کرنا چاہئے، بہر حال مناسب یہی ہے کہ افراط و تفریط سے بچا جائے، اور کوشش کریں کہ عبادات سے لطف حاصل کریں، اسے بوجھ نہ بننے دیں ۔

    5 ۔ کھانے اور سونے کو منظم کرنا :

    نماز شب کے لئے خاص طور سے سونے کے نظام کو منظم کرنا بہت ضروری ہے اور یہ تبھی ہو سکتا ہے جب کھانے کے نظام کو منظم کر لیا جائے ۔ کب کھانا ہے ، کیا کھانا ہے ، کتنا کھانا ہے ، کیسے کھانا ہے ، کھانے سے پہلے اور بعد میں کس چیزوں کا لحاظ رکھنا ہے ؟ اس کی تفصیلات حکما سے دریافت کریں لیکن مختصر یہ ہے کہ سر شام کھانا کھا لینا چاہئے اتنا کہ سونے میں اور کھانے میں کم از کم چار گھنٹے کا فاصلہ ہو ، کھانا سادہ ہونا چاہئے کیونکہ مرغن کھانے طبیعت کو بوجھل کردیتے ہیں، زیادہ پیٹ بھر نہیں کھانا چاہئے، رات کے کھانے کے بعد تھوڑا ٹہل لینا چاہئے ۔ ۔ ۔ اسی طرح سونے کے نظام کو بھی منظم کرنا ہوگا جلد سونے کی عادت ڈالیں تا کہ نماز شب کے لئے اٹھنے میں دشواری نہ ہو۔ اور اگر نیند نہ آ رہی ہو تو اس دعا کا ورد کرے :

    سُبْحانَ اللهِ ذِى الشَّأْنِ، دائِمِ السُّلْطانِ، كُلُّ يَوْمٍ هُوَ في شَأْنٍ

    یا یہ ورد کرے :

    يا مُشْبِعَ الْبُطُونِ الْجايِعَةِ وَيا كاسِىَ الْجُيُوبِ الْعارِيَةِ وَيا مُسَكِّنَ الْعُرُوقِ الضّارِبَةِ وَيا مُنَوِّمَ الْعُيُونِ السّاهِرَةِ، سَكِّنْ عُرُوقِىَ الضّارِبَةِ وَائْذِنْ لِعَيْني نَوْمآ عاجِلاً

    کتاب حلیه المتقین علامه مجلسی

    6۔ سونے سے پہلے ماثور دعائیں پڑھنا،

    خاص طور سے سورہ کہف کی آخری آیتوں کی تلاوت کرنا :

    قُلْ إِنَّما أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ یُوحى‏ إِلَیَّ أَنَّما إِلهُكُمْ إِلهٌ واحِدٌ فَمَنْ كانَ یَرْجُوا لِقاءَ رَبِّهِ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صالِحاً وَ لا یُشْرِكْ بِعِبادَةِ رَبِّهِ أَحَداً

    كهف/110

    امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جو شخص کسی خاص وقت میں بیدار ہونا چاہتا ہے تو سونے سے پہلے یہ دعا پڑھے :

    اَللّهُمَّ لا تُؤْمِنّي مَكْرَکَ وَلا تُنْسِني ذِكْرَکَ وَلا تَجْعَلْني مِنَ الْغافِلينَ، اَقُومُ ساعَةَ كَذا وَكَذا»

    کذا و کذا کے بجائے اس وقت کو ذکر کرے جس وقت وہ اٹھنا چاہتا ہے ۔

    امام کاظم علیہ السلام سے مروی ایک اور دعا ہے :

    اَللّهُمَّ لا تُنْسِني ذِكْرَکَ وَلا تُؤْمِنّي مَكْرَکَ وَلا تَجْعَلْني مِنَ الْغافِلينَ وَاَنْبِهْني لاَِحَبِّ السّاعاتِ اِلَيْکَ، اَدْعُوکَ فيها فَتَسْتَجيبَ لي وَاَسْأَلُکَ فَتُعْطيني وَاَسْتَغْفِرُکَ فَتَغْفِرُ لي، اِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ اِلّا اَنْتَ، يا اَرْحَمَ الرّاحِمينَ.

    کتاب حلیه المتقین علامه مجلسی

    7۔ قبلہ رخ سونا

    مولا علی فرماتے ہیں : المُؤمنُ يَنامُ على يَمينهِ مُستَقبِلَ القِبلَةِ ۔ مومن دائیں پہلو اور قبلہ رخ سوتا ہے ۔

    الخصال : 263 / 140.

    8۔ پیٹ کے پل اوندھے نہ سونا

    مولا علی فرماتے ہیں : إبليسُ و إخوانُهُ و كُلُّ مَجنونٍ و ذو عاهَةٍ يَنامُ على وَجهِهِ مُنبَطِحا ۔ ابلیس و دیگر شیاطین و ہر دیوانہ مجنون اور آفت کا مارا اوندھے سوتے ہیں ۔

    الخصال : 263 / 140.

    9۔ مستقل با وضو رہنا

    رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں : لَا يُحَافِظُ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا كُلُّ مُؤْمِنٍ ۔ دائم الوضو وہی رہے گا جو مومن ہوگا ۔

    مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل؛ ج1 ص356

    10۔ زماز شب کے مقدمات کو فراہم کر کے سونا ، جیسے الارم ، جانماز ، وضو کا پانی وغیرہ

    11۔ نذر کرنا کہ اگر خدا نہ خواستہ کبھی نماز چھوٹ گئی تو فلاں کام کفارہ کے طور پر انجام دونگا

    12 ۔ نماز چھوٹ جانے پر پابندی سے قضا بجا لانا

جواب دیں۔

براؤز کریں۔