پڑے ہوئے مال کا کیا حکم ہے ؟
سوال
اگر راستہ میں کوئی چیز پڑی ہو کتنے پیسوں کی ہو کہ اٹھا کر اعلان کرنا ضروری نہیں اور کتنے قیمت والی ہو کہ اس کو اٹھا کر اعلان کرنا ضروری ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
پڑے ہوئے مال کو شریعت میں لقطہ کہتے ہیں اگر اس میں کوئی نشانی ہے جس کے ذریعہ اس کے مالک کا پتہ مل سکتا ہے اور اس کی قیمت بھی ۱۲ مٹر چاندی سے کم نہیں ہے تو اسے ایک سال تک اجتماعی مقامات پر اعلان کرانا ہوگا تا کہ اس کا مالک مل جائے ، اور اگر ایک سال تک اعلان کے بعد بھی مالک نہیں ملا تو دو طرح سے عمل کیا جا سکتا ہے
۱۔ یا تو اس چیز کو یا اس کی قیمت کو مالک کی طرف سے صدقہ دے دے
۲۔ یا مال کے ضایع نہ ہونے کی شرط کے ساتھ خود اس وقت تک استفادہ کر سکتا ہے جب تک مالک مل نہ جائے، اس صورت میں مالک کے ملنے تک عین مال کا امین ہوگا یعنی جب بھی مالک مل جائے چاہے برسوں بعد مال کو اسے لوٹانا ہوگا ۔ چنانچہ اس دوران اگر مال ضایع ہو گیا ہو تو وہ ضامن ہو گا مگر یہ کہ مال خود بخود ضایع ہوا ہو اور امین نے کوتاہی نہ کی ہو ۔ حتی صدقہ دینے کی صورت میں بھی اگر مالک صدقہ پر راضی نہ ہو تو قیمت ادا کرنی ہوگی ۔
خامنہ ای Anhar.ir
Khamenei.ir
سیستانی Portal.Anhar
1 Sistani.org
2 Sistani.org