کثیر الشک نماز کیسے پڑھے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
کثیر الشک کی نماز کے لئے مندرجہ ذیل مسائل ہیں:
کثیرالشک وہ شخص ہے جو بہت زیادہ شک کرے اس معنی میں کہ وہ لوگ جو اس کی مانند ہیں ان کی نسبت وہ حواس فریب اسباب کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں زیادہ شک کرے۔ پس جہاں حواس کو فریب دینےوالا سبب نہ ہو اور ہر تین نمازوں میں ایک دفعہ شک کرے تو ایسا شخص اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
اگر کثیرالشک نماز کے اجزاء میں سے کسی جزو کے انجام دینے کے بارے میں شک کرے تو اسے یوں سمجھنا چاہئے کہ اس جزو کو انجام دے دیا ہے۔ مثلاً اگر شک کرے کہ رکوع کیا ہے یا نہیں تو اسے سمجھنا چاہئے کہ رکوع کر لیاہے اور اگر کسی ایسی چیز کے بارے میں شک کرے جو مبطل نماز ہے مثلاً شک کرے کہ صبح کی نماز دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت تو یہی سمجھے نماز ٹھیک پڑھی ہے۔
جس شخص کو نماز کے کسی جزو کے بارے میں زیادہ شک ہوتا ہو، اس طرح کہ وہ کسی مخصوص جزو کے بارے میں (کچھ) زیادہ (ہی) شک کرتا رہتا ہو، اگر وہ نماز کے کسی دوسرے جزو کے بارے میں شک کرے تو ضروری ہے کہ شک کے احکام پر عمل کرے۔ مثلاً کسی کو زیادہ شک اس بات میں ہوتا ہو کہ سجدہ کیا ہے یا نہیں، اگر اسے رکوع کرنے کےبعد شک ہو تو ضروری ہے شک کے حکم پر عمل کرے یعنی اگر ابھی سجدے میں نہ گیا ہو تو رکوع کرے اور اگر سجدے میں چلا گیا ہو تو شک کی پروا نہ کرے۔
جو شخص کسی مخصوص نماز مثلاً ظہر کی نماز میں زیادہ شک کرتا ہو اگر وہ کسی دوسری نماز مثلاً عصر کی نماز میں شک کرے تو ضروری ہے کہ شک کے احکام پر عمل کرے۔
جو شخص کسی مخصوص جگہ پر نماز پڑھتے وقت زیادہ شک کرتا ہو اگر وہ کسی دوسری جگہ نماز پڑھے اور اسے شک پیدا ہو تو ضروری ہے کہ شک کے احکام پر عمل کرے۔
اگر کسی شخص کو اس بارے میں شک ہو کہ وہ کثیر الشک ہو گیا ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ شک کے احکام پر عمل کرے اور کثیر الشک شخص کو جب تک یقین نہ ہو جائے کہ وہ لوگوں کی عام حالت پر لوٹ آیا ہے اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
اگر کثیر الشک شخص، شک کرے کہ ایک رکن بجالایا ہے یا نہیں اور وہ اس شک کی پروا بھی نہ کرے اور پھر اسے یاد آئے کہ وہ رکن بجا نہیں لایا اور اس کے بعد کے رکن میں مشغول نہ ہوا ہو تو ضروری ہے کہ اس رکن کو بجالائے اور اگر بعد کے رکن میں مشغول ہوگیا ہو تو اس کی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے مثلاً اگر شک کرے کہ رکوع کیا ہے یا نہیں اور اس شک کی پروا نہ کرے اور دوسرے سجدے سے پہلے اسے یاد آئے کہ رکوع نہیں کیا تھا تو ضروری ہے کہ رکوع کرے اور اگر دوسرے سجدے کے دوسران اسے یاد آئے تو اس کی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے۔
جو شخص زیادہ شک کرتا ہو اگر وہ شک کرے کہ کوئی ایسا عمل جو رکن نہ ہو انجام کیا ہے یا نہیں اور اس شک کی پروا نہ کرے اور بعد میں اسے یاد آئے کہ وہ عمل انجام نہیں دیا تو اگر انجام دینے کے مقام سے ابھی نہ گزرا ہو تو ضروری ہے کہ اسے انجام دے اور اگر اس کے مقام سے گزر گیا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے مثلاً اگر شک کرے کہ الحمد پڑھی ہے یا نہیں اور شک کی پروا نہ کرے مگر قنوت پڑھتے ہوئے اسے یاد آئے کہ الحمد نہیں پڑھی تو ضروری ہے کہ الحمد پڑھے اور اگر رکوع میں یاد آئے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
توضیح المسائل اردو آیہ اللہ سیستانی مسئلہ نمبر ۱۱۹۳ سے ۱۲۰۰
https://www.sistani.org
توضیح السائل مراجع فارسی، مسئلہ نمبر ۱۱۸۴ سے ۱۱۹۱
استفتائات آیہ اللہ خامنہ ای،استفتا نمبر: ۵۱۸
http://www.leader