کیا جناب خدیجہ پہلے سے شادی شدہ تھیں ؟
سوال
کیا حضرت خدیجہ (س) نے رسول خدا (ص) سے پہلے کسی دوسرے مرد سے شادی کی تھی ؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
بعض نے کہا ہے: رسول خدا (ص) کی عائشہ کے علاوہ کوئی زوجہ باکرہ نہیں تھی اور خدیجہ کے بارے میں کہا ہے: اس نے رسول خدا سے پہلے دو مردوں عتیق ابن عبد اللہ مخزومی اور ابو ہالہ تمیمی سے شادی کی تھی اور اسکی ان مردوں سے اولاد بھی تھی۔
یہ بات بزرگ شیعہ علماء کی نظر میں صحیح و قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اسطرح کی تمام باتیں اہل بیت کے مخالفین نے حضرت خدیجہ (س) کے مقام و منزلت کو کم کرنے کے لیے گھڑی ہیں اور اسکے علاوہ حضرت زہرا (س) کی والدہ گرامی ہونے کے حوالے سے بھی 1400 سال سے حضرت خدیجہ (س) کی شخصیت اور ذات پر ایسے حملے ہوتے آ رہے ہیں، لہذا کتب تاریخ و حدیث میں غور و خوض اور اس بارے میں علمی جوابات سے اس طرح کے تمام شبہات خود بخود ختم ہو جاتے ہیں۔
عالم اہل سنت ابو القاسم اسماعيل ابن محمد اصفہانی نے صراحت سے بیان کیا ہے کہ حضرت خديجہ (س) باكره تھیں:
وكانت خديجة امرأة باكرة ذات شرف ومال كثير وتجارة تبعث بها إلي الشام فتكون عيرها كعامة عير قريش.
حضرت خديجہ باکرہ، با شرافت اور بہت مالدار تھی، ور اپنے تجارتی کاروان کو شام کی طرف راونہ کیا کرتی تھی اور اسکا ایک کاروان، قریش کے تمام کاروانوں کے برابر تھا۔
الأصبهاني، أبو القاسم اسماعيل بن محمد بن الفضل التيمي (متوفي535هـ)،دلائل النبوة، ج 1 ص 178، تحقيق: محمد محمد الحداد، ناشر: دار طيبة – الرياض،
شیعہ عالم ابو القاسم كوفی نے اپنی كتاب الإستغاثہ میں بہت قابل توجہ علمی استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے:
أن الإجماع من الخاص والعام من أهل الأنال ونقلة الأخبار علي أنه لم يبق من أشراف قريش ومن ساداتهم وذوي النجدة منهم إلا من خطب خديجة ورام تزويجها فامتنعت علي جميعهم من ذلك فلما تزوجها رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم غضب عليها نساء قريش وهجرنها وقلن لها خطبك أشراف قريش وأمراؤهم فلم تتزوجي أحدا منهم وتزوجت محمدا يتيم أبي طالب فقيرا لا مال له، فكيف يجوز في نظر أهل الفهم أن تكون خديجة يتزوجها أعرابي من تميم وتمتنع من سادات قريش وأشرافها علي ما وصفناه، ألا يعلم ذو التميز والنظر أنه من أبين المحال وأفظع المقال، ولما وجب هذا عند ذوي التحصيل ثبت أن خديجة لم تتزوج غير رسول الله (ص).
شیعہ و سنی مؤرخین اور محدثین کا اتفاق ہے کہ قریش میں سے کوئی بھی بزرگ مالدار اور سردار ایسا باقی نہیں بچا تھا کہ جس نے حضرت خدیجہ کا رشتہ نہ مانگا ہو اور اسکی اس مالدار بی بی سے شادی کرنے کی آرزو نہ ہو، لیکن حضرت خدیجہ نے ان سب سے شادی کرنے سے انکار کر دیا، اور جب رسول خدا نے اس سے شادی کی تو قریش کی تمام عورتیں حضرت خدیجہ سے ناراض ہو گئیں اور اسکے پاس آنا جانا تک ترک کر دیا اور انھوں نے کہا: تم نے بزرگان قریش کے رشتوں کو ٹھکرا دیا ہے اور ایسے مرد سے شادی کر لی ہے کہ جو فقیر اور مالدار نہیں ہے ؟!
اسکے باوجود اہل عقل و شعور کیسے قبول کر سکتے ہیں کہ حضرت خدیجہ نے قبیلہ بنی تمیم کے ایک اعرابی سے شادی کر لی تھی اور قریش کے مالداروں کے رشتوں کو ٹھکرا دیا تھا ؟!
کیا صاحبان عقل و فہم نہیں جانتے کہ یہ ایسی بات واضح ترین محالات اور غلط ترین باتوں میں سے ایک بات ہے، جب اہل تحقیق کے لیے یہ بات واضح ہو جاتی ہے تو ثابت ہو جاتا ہے کہ حضرت خدیجہ (س) نے اپنی زندگی میں رسول خدا (ص) کے علاوہ کسی دوسرے مرد سے شادی نہیں کی تھی۔
الكوفي، أبو القاسم علي بن أحمد بن موسي ابن الإمام الجواد محمد بن علي (متوفي352هـ)، كتاب الاستغاثة، ج1، ص70، طبق برنامه مكتبة اهل البيت عليهم السلام.
اور اہل تحقیق و اہل انصاف سے یہ سوال بھی پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر حضرت خدیجہ (س) نے رسول خدا (ص) سے پہلے قبیلہ تمیم کے کسی اعرابی سے شادی کی تھی تو پھر حضرت خدیجہ کی رسول خدا کے ساتھ شادی کے بعد عرب کی عورتیں انکی سرزنش کیوں کرتی تھیں ؟
اور کیا ایک بیوہ اور شادی شدہ عورت کی شادی اہل مکہ کے لیے اتنی اہم تھی کہ بزرگان قریش کی بیویوں نے حضرت خدیجہ سے اپنا میل جول ہی ختم کر دیا تھا ؟
اگر حضرت خدیجہ سرزنش و ملامت کے قابل تھی تو ایک بدو اعرابی سے شادی کے بعد یہ سرزنش و ملامت کیوں نہ کی گئی تھی ؟
البتہ بعض نے خدیجہ جیسی خوبصورت اور مالدار عورت کا خاندانی حسب و نسب ہونے کے باوجود شادی نہ کرنے کو ایک غیر ممکن بات شمار کی ہے اور کہا ہے: کیا ممکن ہے کہ خدیجہ جیسی عورت کے والد یا ولی ان کو بغیر شادی کے رہنے دیں اور وہ اکیلی زندگی گزارتی ہوں ؟
تو اس بھی جواب یہ ہے کہ اولا: حضرت خدیجہ (س) کے والد جنگ فجار میں قتل ہو گئے تھے۔
ثانيا:اگر حضرت خدیجہ (س) کا ان کے والد کے علاوہ کوئی اور ولی یا سرپرست تھا تو وہ انکو شادی کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا تھا، لہذا ان جیسی خاتون کا ایک مناسب اور اپنی شان کے مطابق شوہر کے انتظار میں رہنا، ایک عقلی اور قابل قبول بات ہے۔
اس سلسلہ میں ایک اور سوال کیا جاتا ہے کہ اگر حضرت خديجہ (س) کا رسول خدا (ص) سے پہلے کوئی شوہر نہیں تھا تو زينب، رقيہ اور ام كلثوم کس کی بیٹیاں تھیں ؟ کیا یہ رسول خدا کی بیٹیاں تھیں ؟
جواب:
مؤرخین کے مطابق وہ لڑکیاں حضرت خدیجہ (س) کی بہن ہالہ کی بیٹیاں تھیں ، ہالہ شوہر کے مرنے کے بعد اپنی بیٹیوں کے ساتھ حضرت خدیجہ (س) کے گھر آ گئی اور بی بی نے ان کی سرپرستی اپنے ذمہ لے لی اور رسول خدا (ص) سے شادی کے بعد یہ بیٹیاں رسول خدا اور حضرت خدیجہ کے پاس تھیں اور انھوں نے اسی گھر میں تربیت پائی اور رسول خدا کی ربیبہ کہلانے لگیں اور عرب کی رسم و رواج کے مطابق ربیبہ کو بھی ایک قسم کی بیٹی شمار کیا جاتا تھا اور اسی وجہ سے انہیں رسول خدا (ص) اور حضرت خدیجہ (س) کی بیٹیاں کہا جاتا تھا۔
مسئلہ یہ ہے کہ ان باتوں کی بنیاد ایک ایسا مفروضہ ہے جس کی خود کوئی بنیاد نہیں اور وہ یہ کہ رسول خدا کی تمام زوجات میں سے صرف عائشہ ہی باکرہ تھیں، جبکہ تاریخ کی کتاب کو اگر کھنگھالا جائے تو پتہ چلے گا کہ خود عایشہ پہلے سے شادی شدہ تھیں ۔ ہمیں نہیں معلوم یہ بات کہاں تک صحیح ہے لیکن ابن سعد نے کتاب الطبقات الكبری میں لکھا ہے:
عن عبد الله بن أبي ملكية قال خطب رسول الله صلي الله عليه وسلم عائشة بنت أبي بكر الصديق فقال إني كنت أعطيتها مطعما لابنه جبير فدعني حتي أسلها منهم فاستسلها منهم فطلقها فتزوجها رسول الله صلي الله عليه وسلم.
عبد الله ابن ابی ملكہ کہتا ہے: رسول خدا نے جب عائشہ بنت ابو بکر کا رشتہ مانگا تو ابو بکر نے کہا: میں نے عائشہ کا نکاح جبیر ابن مطعم سے کر دیا ہے، پہلے میں اس سے بات کر لوں، ابوبکر نے اس سے بات کر کے عائشہ کی پہلے اس سے طلاق لی اور پھر رسول خدا نے اس سے شادی کی۔
الزهري، محمد بن سعد بن منيع ابوعبدالله البصري (متوفي230هـ)، الطبقات الكبري، ج 8 ص 59، ناشر: دار صادر – بيروت؛
العسقلاني الشافعي، أحمد بن علي بن حجر ابوالفضل (متوفي852هـ)، الإصابة في تمييز الصحابة، ج 8 ص 17، تحقيق: علي محمد البجاوي، ناشر: دار الجيل – بيروت،
اب اللہ اعلم کہ بی بی عائشہ ، رسول خدا (ص) سے پہلے جبیر ابن مطعم کی بیوی تھیں یا نہیں ، خیر جو بھی ہو یہ بات تو واضح ہے کہ یہ مفروضہ سراسر غلط ہے کہ رسول خدا کی تمام زوجات میں سے صرف عائشہ ہی باکرہ تھیں ۔