کیا خلفاء کے فضائل میں وارد ہوئی روایات معتبر ہیں ؟

سوال

کيا خلفاء کے فضائل میں بھی کوئی روایت وارد ہوئی ہے ؟ اور وہ روايتيں جو اہل سنت کی کتابوں میں خلفاء کے فضائل ميں وارد ہوئي ہيں، کیا وہ معتبر ہيں؟

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    اہل سنت کي کتابوں کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ روايتيں جو خلفاء کي خلافت اور ان کے فضائل ميں نقل ہوئي ہيں وہ خود ان کے اعتبار سے بھی جھوٹي اور جعلي ہيں يہاں پر ہم ان ميں سے بعض حديثوں کو پيش کرتے ہيں:

    ۱۔ ابن عباس نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) سے نقل کيا ہے کہ آپ نے فرمايا: بہشت ميں کوئي بھي درخت ايسا نہيں ہے جس کے پتوں کے اوپر يہ لکھا ہوا نہ ہو: "لا اله الا اللہ محمد رسول اللہ ابوبکر صديق، عمر الفاروق، عثمان ذوالنورين”۔

    کتاب المعجم الکبير ، جلد ۱۱، ص ۶۳

    طبراني اس حديث کو نقل کرنے کے بعد کہتا ہے کہ يہ حديث جعلي ہے کيونکہ علي بن جميل اس حديث کي سند ميں موجود ہے اور يہ شخص بہت زيادہ حديث جعل کرنے والا ہے ،اور يہ حديث فقط اسي سے نقل ہوئي ہے جبکہ ذھبي بھي اس حديث کو باطل سمجھتا ہے۔

    ميزان الاعتدال ، جلد ۲، ص۶۳۳

    ۲۔ انس پيغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) سے نقل کرتا ہے کہ آپ (ص) نے فرمايا :جس رات مجھے معراج پر لےجايا گيا اور ميں بہشت ميں داخل ہوا تو اچانک ميں نے ايک سيب ديکھا جو حور کے ہاتھ ميں لٹکا ہوا تھا تو اس نے کہا کہ ميں عثمان کے لئے ہوں جو مظلوم قتل ہوئے ۔اس حديث کو ذھبي نے ميزان الاعتدال ميں عباس بن محمد عدوي وضّاع سے نقل کيا ہے اور کہا ہے يہ حديث جعلي ہے۔

    ميزان الاعتدال ، جلد ۲ ص ۳۸۶

    ابن حجر کہتا ہے: اصلاً يہ پيغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کا کلام ہي نہيں ہے۔

    کتاب لسان الميزان ، جلد ۳ ،ص ۳۰۸

    ۳۔ براء بن عاذب پيغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) سے نقل کرتا ہے کہ آپ(ص) نے فرمايا: خداوند عالم نے ابوبکر کے لئے اعلا علين پر ياقوت کا ايک سفيد گنبد قرار ديا ہے اس کے چار ہزار دروازے ہيں جب بھي ابو بکر خداوند عالم کي زيارت کے مشتاق ہوتے ہيں تو ان ميں سے ايک دروازہ کھل جاتا ہے اور آپ وہاں سے خداوند عالم کا نظارہ کرليتے ہيں ۔

    خطيب بغدادي اس حديث کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہيں: يہ حديث، محمد بن عبداللہ بن ابوبکر اشناني کي جعل کردہ احاديث ميں سے ايک ہے۔

    تاريخ بغدادي ، جلد ۵ ، ص ۴۴۱

    ۴۔ ابو ہريرہ، پيغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) سے نقل کرتا ہے کہ آپ نے فرمايا: خدا کے نزديک تين شخص امين ہيں: ميں خود، جبرئيل اور معاويہ۔

    خطيب بغدادي، ابن حبان اور نسائي کہتے ہيں کہ يہ حديث جعلي و باطل ہے ۔

    کتاب المحرومين، جلد ۱، ص ۱۴۰۰۱

    ۵۔ ابوہريرہ نے پيغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) سے نقل کيا ہے کہ آپ نے فرمايا: خداوندعالم نے ميرے نور کو اپنے نور سے خلق فرمايا اور ابو بکر کے نور کو ميرے نور سے، عمر کے نور کو ابو بکر کے نور سے اور عثمان کے نور کو عمر کے نور سے خلق کيا ہے اور عمر اہل بہشت کے لئے چراغ ہيں۔

    ذھبي نے اس حديث کو جھوٹي قرار دي ہے۔

    کتاب الميزان الاعتدال، جلد ۱، ص ۱۶۶

    اور ابو نعيم نے کہا ہے: يہ خبر باطل اور کتاب خدا کے مخالف ہے ۔

    لسان الميزان، جلد ۱ ،ص ۳۶۱

    ۶۔ جابر، پيغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) سے نقل کرتے ہيں کہ آپ نے فرمايا: مومن، ابوبکر و عمر سے دشمني نہيں کر سکتا اور منافق ان دونوں کو دوست نہيں رکھ سکتا ۔

    ذھبي نے اس حديث کو معلي بن ھلال طحاّن کي جعل کردہ احاديث ميں شمار کيا ہے۔ يہ وہ شخص ہے جس کے متعلق احمد نے کہا ہے: اس کي تمام حديثيں جعلي ہيں اور يہ بھي کہا ہے کہ يہ حديث صحيح نہيں ہے اور معلّي جھوٹ بولتا ہے ۔

    کتاب تذکرة الحفاظ، جلد ۳ ص ۱۱۲

    ماخوذ از :

    امام شناسي و پاسخ بہ شبهات، علي اصغر رضواني، جلد۲۔ ص ۵۹۵ ۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔