کیا دوسرے مراجع کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے ؟
سوال
کن حالات میں ہم کسی مرجع سے دوسرے مرجع کی طرف رجوع کرسکتے ہیں?
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
اگر دوسرا مرجع اعلم ہے ، تو دوسرے مرجع کی طرف رجوع اور اعلم کی تقلید واجب ہے ۔ لیکن اگر دونوں مساوی ہیں تو آیۃ اللہ خامنہ ای کے نزدیک بنابر احتیاط واجب دوسرے کی طرف رجوع جائز نہیں ہے ۔
اجوبة الاستفتائات، خامنه ای، س 31.
اور آیۃ اللہ سیستانی کے نزدیک اگر دونوں مراجع کرام، علم و تقوی میں مساوی ہوں تو دوسرے مرجع کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے، بشرطیکہ احکام ایک دوسرے سے مرتبط اور معارض نہ ہوں ،یعنی ایسا نہیں ہو سکتا کہ سفر میں روزہ کے مسائل میں قصر کے فتوی پر عمل کرے اور نماز کے مسائل میں دوسرے مرجع کے فتوی پر عمل کرتے ہوئے نماز پوری پڑھے ، کیونکہ یہ دونوں مسئلے ایک دوسرے سے مرتبط بھی اور ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہیں ۔
وسیلة النجاة، ج 1، م 4؛ سیستانی، تعلیقات علی العروة، م 11 و 13.
اس کے علاوہ ایک اور صورت میں بھی دوسرے مرجع کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے اور وہ تب جب مرجع کسی مسئلہ میں احتیاط واجب کے ذریعہ نظر دے ۔ ایسی صورت میں اعلم فالاعلم کی رعایت کرتے ہوئے دوسرے مراجع کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے ۔
Leader.ir
Sistani.org