کیا زناکار توبہ کرنے کے بعد بھی جہنم میں جائیں گے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ
    زنا ایک گناہ کبیرہ ہے۔ خداوند عالم قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
    ’’ اورتم زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو بلاشبہ یہ ایک فحاشی اوربہت ہی برا راستہ ہے‘‘ ۔ الاسراء ( 32 ) ۔
    اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح ارشاد فرمایا :
    [ اوروہ لوگ جواللہ تعالی کے ساتھ کسی دوسرے معبود کونہیں پکارتے اورکسی ایسے شخص کوجسے اللہ تعالی نے قتل کرنا حرام قرار دیا اسے وہ حق کے سوا قتل نہیں کرتے ، اورنہ ہی وہ زنا کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ اور جوکوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لاۓ گا ۔
    اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب دیا جاۓ گا اوروہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی عذاب میں رہے گا } الفرقان :۶۸،۶۹
    اسی لیے اللہ تعالی نے زانی کو دنیا وآخرت میں شدید قسم کی سزا دی ہے اوراس کا ارتکاب کرنے والے پر حد واجب کی لھذا کنوارے زانی کی سزا بیان کرتے ہوۓ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :
    زنا کار مرد وعورت میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ ، ان پر اللہ تعالی کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوۓ تمہیں ہر گز ترس نہیں کھانا چاہیے اگرتم اللہ تعالی اورقیامت کےدن پر ایمان رکھتے ہو ، اوران کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے النور ( 2 )
    پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : زانیوں کے لئے خداوند عالم کا غصہ بہت سخت اور تیز ہے۔ (نهج الفصاحه ،ص 57.)
    حضرت علی (ع) نے فرمایا:
    قیامت کے دن جب وہ زناکار افراد جو توبہ کئے بغیر محشر میں وارد ہونگے تو انکے بدن سے اتنی خطرناک بدبو آرہی ہوگی کہ تما اہل محشر کہینگے : خدایا زناکاروں پر لعنت فرما۔ [ عقاب الاعمال،ص 599.]
    لیکن قرآن مجید کی متعدد آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے گناہ چاہے جتنے بھی زیادہ اور بڑے ہوں ،توبہ کی صورت میں اسکو اللہ تبارک و تعالی کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس نے مغفرت اور بخشش کا وعدہ کیا ہے ۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے : (قُلْ یا عِبادِیَ الَّذینَ أَسْرَفُوا عَلى‏ أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمیعاً إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحیمُ زمر ،53.) اے پیغمبر! میرے ان بندوں سے کہ جنہوں نے اپنے نفسوں پر اسراف(ظلم) کیا ہے، کہہ دو کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں، بیشک اللہ تمام گناہوں کو بخش دےگا۔ بے شک وہ غفور و رحیم ہے۔ (عقاب الاعمال،ص 599.)
    اسی طرح امام باقر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : «التائب من الذّنب کمن لا ذنب له۔ [اصول کافی، ج 4، شرح و ترجمه حاج سید جواد مصطفوی، ص 168، حدیث 10.]
    گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کے مانند ہے جس نے گناہ ہی نہ کیا ہو۔
    البتہ توبہ کے لئے اپنے گناہ پر دل سے پشیمانی اور دوبارہ گناہ نہ کرنے کے پختہ ارادے کے ساتھ کچھ آداب بھی ہیں مثلا تین دن روزے رکھنا، غسل توبہ کرنا، توبہ کی ماثور دعائیں جیسے صحیفہ کاملہ کی ۳۱ویں دعا کی تلاوت کرنا وغیرہ۔

جواب دیں۔

براؤز کریں۔