کیا شادی کی غرض سے نامحرم کو چھوا جا سکتا ہے؟
سوال
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
Answer ( 1 )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام علیکم و رحمۃ اللہ
نا محرم، مرد اور عورت کا ایک دوسرے سے ہر قسم کی جنسی لذت حاصل کرنا ﴿ حتی شہوت کے ساتھ نگاہ کرنا﴾ حرام ہے۔ اسی لئے اسلام کے مطابق نا محرم مرد اور عورت کا خلوت میں ایک جگہ پر ہونا جائز نہیں ہے۔ تاکہ گناہ اور حرام کام انجام دینے کا زمینہ فراہم نہ ہو نے پائے۔ لہذا نا محرم کے ساتھ ہر طرح کا رابطہ حرام ہے لیکن اس کی کوئی شرعی سزا نہیں ہے ,البتہ حاکم شرع ایسا کام انجام دینے والوں کو تعزیر و تنبیہ ﴿ شرعی سزا سے کم تر سزا یا حبس و زندان وغیرہ﴾ کرسکتا ہے۔ لیکن اگر نادانی، نا آگاہی، جہالت اور نفسانی خواہشات کے غلبہ کی وجہ سے طرفین ایسے کام کے مرتکب ہوئےہوں اور خداوند متعال کے علاوہ ان کا کوئی گواہ نہ ہو تو انھیں حاکم شرع کے پاس جاکر اقبال جرم نہیں کرنا چاہئیے اور انھیں اسرار فاش کرنے اور اپنے آپ کو ذلیل و رسوا کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اتنا ہی کافی ہے کہ اس برے کام سے پشیمان ہوکر خدائے مہربانی کی بارگاہ میں توبہ کریں۔ انسان کو ہمیشہ خداوند متعال کی طرف سے عفو و بخشش اور مہربانی کی امید رکھنی چاہئیے، کیونکہ خداوند متعال توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے اور توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
استفتا از دفاتر آیات عظام: خامنهای، ، شبیری زنجانی، صافی گلپایگانی (مد ظلهم العالی) توسط سایت اسلام کوئست.
توضیح المسائل ﴿ المحشی للامام الخمینی﴾، ج ١ ، ص: ۴۹۷، مسالہ ۸۸۹۔
http://www.islamquest.net/ur/archive/question/fa6257