کیا ملنگیوں کو امام بار گاہ میں آنے سے روکا جا سکتا ہے ؟

سوال

اگرکہیں پر ملنگی رہتے ہیں اور وہ مجلس میں نہیں آتے ہیں لیکن ماتم کرنے ضرور امام بارگاہ مین آتے ہیں لیکن جب تک مجلس ہوتی رہتی ہے باھر کھڑے رہتے ہیں ھرگز مجلس میں نہیں آتے ہیں لیکن جیسے ہی مولانا مصائب ختم کرتے ہیں یہ گروہ فورا آکر ماتم کرنے لگتے ہیں تو امام بارگاہ کے متولی کو حق ہے کہ وہ انہیں روک دے اور شرط لگائے اگر مجلس میں آو گے تو ہی ماتم کرسکتے ہیں ورنہ باھر ہی رہو ۔

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    مذکورہ صورتحال کوئی ایسی نہیں جس کی بنا پر کسی کو امام بارگاہ میں آنے سے روکا جائے ، ہاں اگر کچھ لوگ امام بارگاہ میں ایسی حرکتیں کرنے لگیں جس سے اس کے تقدس کی بے حرمتی ہوتو یہ سوال بجا ہو سکتا ہے کہ انہیں امام بارگاہ میں آنے سے روکا جائے یا نہیں . . .

    بہرحال اس سلسلہ میں حکمت سے عمل کرنا بہت ضروری ہے ، تا کہ مسئلہ بھی حل ہو اور قوم کے اتحادو اتفاق میں دراڑ بھی نہ آنے پائے ، کیونکہ یہ مسلمہ ہے کہ گمراہ لوگوں کو ہدایت کی ضرورت ہے ، اور ان کی ہدایت تبھی ممکن ہے جب ان سے رابطہ برقرار رہے گا ، ورنہ اگر رابطہ ٹوٹ جائے تو ہدایت کی امید بھی ٹوٹ جائے گی ۔ اور محض امامبارگاہ میں روک لگانے سے مسئلہ نہ صرف حل نہیں ہوگا بلکہ مزید ضد میں بدل جائے گا ۔ اس مسئلہ کا حل فکری اور اخلاقی اصلاح ہے نہ کہ روک ٹوک ۔

    ہاں اگر واقعا اصلاح کی کہیں سے کوئی گنجائش نہ ہو اور گمراہ افراد امام بارگاہ کی بے حرمتی سے باز نہ آئیں تو بہرحال امام بارگاہ کے تقدس کے پیش نظر انہیں کسی حد تک روکا جا سکتا ہے ۔

    لیکن ان دونوں صورت حال کی تشخیص کے لئے خود کے اندر علم و آگاہی، بصیرت ، تقوی و پرہیزگاری کی بہت شدت سے ضرورت ہے ، لہذا اگر اصلاح کرنا ہے تو پہلے خود کی اصلاح سے شروع کریں کیونکہ اصلاح کا عمل بھی پہلے خود کی اصلاح سے شروع ہوگا ۔ جو اپنی اصلاح کر لے وہی دوسروں کی بھی اصلاح کر سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں حضرت علی عليه السلام فرماتے ہیں : مَنْ لَمْ يُصْلِحْ نَفْسَهُ لَمْ يُصْلِحْ غَيْرَهُ ۔

    غررالحكم، ح ۸۹۹۰

جواب دیں۔

براؤز کریں۔