کیا نماز شب کی قضا دن میں پڑھی جا سکتی ہے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم ورحمۃ اللہ
    مختصر جواب:
    نماز شب کا وقت آدھی رات سے طلوع فجر تک ہے۔ یہ نماز آیت کریمہ (وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ) [ اسراء–7] (ترجمہ: اور رات کے ایک حصہ میں قرآن کے ساتھ بیدار رہیں) کے تحت پیغمبر اکرمؐ پر واجب جبکہ دوسرے مؤمنین پر مستحب ہے۔ احادیث میں اس کی بہت زیادہ اہمیت بیان ہوئی ہے اور اسے مؤمن کا شرف، دن میں انجام پانے والے گناہوں کا کفارہ، عذاب قبر سے نجات کا ذریعہ اور روزی کا ضامن قرار دیا گیا ہے، یہاں تک کہ وقت گزر جانے کی صورت میں اس کی قضا بجانے لانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ نماز شب ہی تنہا وہ مستحب نماز ہے جسکی قضا پڑھی جا سکتی بلکہ قضا ادا کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔

    تفصیلی جواب:
    احادیث میں نماز تہجد کے قیام پر بہت تاکید ہوئی ہے۔ پیغمبر(ص) نے امام علی(ع) سے وصیت کرتے ہوئے تین مرتبہ نماز شب پر تاکید فرما‏ئی:
    ’’وَعَلَيكَ بِصَلوةِ اللَّيلِ وَعَلَيكَ بِصَلوةِ اللَّیلِ وَعَلَيكَ بِصَلوةِ اللَّيلِ‘‘ترجمہ: تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا، تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا، تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا۔( کلینی، کافی، ج8، ص79۔)
    اور ایک موقع پر آپ(ص) نے تمام مسلمانوں سے فرمایا:
    ’’عَلَيكُمْ بِصَلاةِ اللَّيْلِ وَلَوْرَكْعَةً واحِدَةً، فَاِنَّ صَلاةَ اللَّیْلِ مِنْهاةٌ عَنِ اْلاِثْمِ، وَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ تَبارَكَ وَتَعالی، وَتَدْفَعُ عَنْ اَهْلِها حَرَّ النَّارِ يَوْمَ القِيامَةِ…‘‘ ترجمہ :تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا، خواہ وہ ایک رکعت ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ نماز شب انسان کو گناہ سے باز رکھتی ہے اور انسان کی نسبت اللہ کے غضب کو بجھا دیتی ہے اور قیامت میں آگ کی جلن کو دور کردیتی ہے۔ ( متقی ہندی، کنز العمال، ج7، ص791، ح21431۔)
    اور اس کے ترک کرنے والوں کو، گھاٹے میں ہونے والوں کے طور پر، متعارف کرایا گیا ہے؛ جیسا کہ امام صادق(ع) نے سلیمان الدیلمی سے مخاطب ہوکر فرمایا ہے:
    ’’يا سُلَيمانُ لاتَدَعْ قِيامَ اللَّيلِ فَاِنَّ الْمَغْبُونَ مَنْ حُرِمَ قِيامَ اللَّيلِ‘‘ ترجمہ: اے سلیمان! راتوں کو نماز کے لئے کھڑا ہونا، مت چھوڑنا، کیونکہ ہارا ہوا مغبون وہ شخص ہے جو نماز شب سے محروم ہو( مجلسی، بحار الانوار، ج84، 146۔)
    حتی کہ مسافر کو بھی نماز شب کی تلقین ہے:
    ابراہیم بن سیابہ کہتے ہیں: میرے خاندان میں سے ایک فرد نے امام حسن عسکری علیہ السلام کو خط لکھا اور مسافر کی نماز تہجد کے بارے میں دریافت کیا تو امام(ع) نے جوابا تحریر فرمایا:
    ’’فَضْلُ صَلاةِ الْمُسافِرِ اَوَّلَ اللَّيلِ كَفَضْلِ صَلاةِ الْمُقِيمِ فِي الْحَضَرِ مِنْ آخِرِ اللَّيلِ‘‘ ترجمہ: اولِ شب کو مسافر کی نماز شب کی فضیلت غیر مسافر شخص کی شب کے آخری حصہ میں پڑھی جانے والی نماز شب کے برابر ہے۔ (مجلسی، بحار الانوار ، ج84، 210۔)
    نماز شب کی قضا کی اہمیت
    یہ اہمیت یہاں تک ہے کہ تلقین ہوئی ہے کہ اگر انسان بوقت تہجد، اس کے قیام سے محروم ہوجائے تو اس کی قضا بجا لائے۔ رسول اکرم(ص) فرماتے ہیں:
    ’’اِنَّ اللّهَ يُباهِي بِالْعَـبْدِ یقْضي صَلاةَ اللَّيلِ بِالنَّهارِ، يقُولُ، مَلائِكَتي عَبْدي يقْضي مالَمْ اَفْـتَرِضْهُ عَـلَيهِ، اِشْهَدُوا اَنّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُ‘‘(:ترجمہ یقینا اللہ اس بندے پر فخر کرتا ہے جو نماز شب کی قضا دن کو بجا لاتا ہے، اور ارشاد فرماتا ہے: "اے میرے فرشتو! میرا بندہ ایسے عمل کی قضا بجا لا رہا ہے جو میں نے اس پر واجب نہیں کیا، گواہ رہو کہ یقینا میں نے اس کو بخش دیا۔(مجلسی، بحار الأنوار، ج84، ص202۔)

جواب دیں۔

براؤز کریں۔